ایشیا اردو

آلوک کمار

ڈر

خداسے ڈرو۔
نہیں ڈرونگا۔
میں نے کہانا، ڈرو۔
نہیں ڈرونگا۔
آخرتم خداسے ڈرناکیوں نہیں چاہتے؟
کیونکہ ڈر، نفرت پیداکرتاہے اور میں خدا سے محبت کرناچاہتاہوں،نفرت نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


رواداری
ہمیشہ پیزا-برگر اور نوڈلز کهاتے رہنے والے اس پیٹو لڑکے کے ماں باپ ہمیشہ اس سے کہتے بیٹا یہ جنک فوڈ ہے. اسے کھانے سے صحت خراب ہو جاتی ہے، لیکن وہ نہیں مانتا تھا. ایک دن اچانک اس نے پیزا-برگر اور نوڈلز کے ساتھ ساتھ ایک وقت کا کھانا بھی بند کر دیا. اس کی ماں پریشان ہو گئی. اس نے پوچھا کہ بیٹا آخر ہوا کیا ہے؟ یہ ٹھیک ہے کہ تو نے جنک فوڈ کھانا بند کر دیا ہے، پر دو وقت کا کھانا، کھانا تو ضروری ہے. اس پر بیٹے نے کہا ماں، میں تھوڑا موٹا ہو گیا ہوں، سو ڈایٹنگ کر رہا ہوں. مجھے میرے ایک دوست کے ڈاکٹر والد نے کہا ہے کہ مجھے ایسا کرنا چاہیے.
ماں نے سوچا کہ دو چار دنوں میں یہ ساری باتیں بے معنی ہو جائیں گی، پر ہفتے گزرنے لگے. بیٹے نے ڈایٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا. اب ماں کو فکر ہونے لگی. وہ بهگوان سے پرارتهنا (دعا) کرنے لگی کہ میرے بیٹے کو سدھ بدھ دے کہ وہ کم از کم دو ٹائم کھانا تو کھائے. اس طرح آہستہ آہستہ ایک مہینہ گزر گیا.
وہ عید کا دن تھا. اس سے ملنے اس کا ایک مسلمان دوست آیا، اور اس کی ماں سے کہنے لگا کہ آنٹی میں روزے رکھ رہا تھا، تو میرے ساتھ اس نے بھی روزے رکھنے کا فیصلہ کر لیا. میرے منع کرنے کے باوجود اس نے مسلسل روزے رکھے. میں تو آپ کو بتانے والا تھا، پر اس نے مجھے قسم دے رکھی تھی کہ عید سے پہلے میری ممی کو پتہ نہیں چلنا چاہیے، سو میں آپ کو بتا نہیں سکا.
اس کے ایسا بولتے-بولتے ماں کی آنکھیں بھر آئیں اور اس نے اپنے ان دونوں بیٹوں کو گلے سے لگا لیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ننگا
بس اسٹینڈ پرہاف پینٹ پہنے ہوئے اس ناٹے قد کے پاگل کووہاں پرکھڑے ٹیکسی ڈرائیور پریشان کررہے تھے۔ وہ پاگل انھیں غصے میں ماں، بہن کی گالیاں دیتا، اور وہ سب ہی۔۔۔ہی۔۔۔کرتے ہوئے دانت نکال دیتے۔ یہ سلسلہ کافی دیرتک چلتارہا۔ اتنے میں پڑھے، لکھے شریف سے دکھنے والے ایک شخص نے سب کو ڈانٹ کر وہاں سے بھگادیا۔ میں نے سوچا کہ چلوکوئی توسامنے آیااسے اس پریشانی سے نجات دلانے، پرمیں یہ دیکھ کر دنگ رہ گیا کہ وہ شخص اس پاگل کاسرپکڑ کراپنے ساتھ لائی ہوئی گرس سے اس کے چہرے کی پتائی کرنے لگا۔ وہ پاگل خوفزدہ آوازمیں چلاتارہا اور ساتھ میں اسے گالیاں بھی دیتارہا، اس پراس شریف سے دکھنے والے شخص نے بھڑک کراس کی ہاف پینٹ کھول دی۔ اب وہ پاگل پوری طرح ننگاتھا۔ اس کی اس حالت پر تماش بینوں کے پیٹ میں ہنستے ہنستے بل پڑگئے۔ اتنے میں ہی اس شریف سے دکھنے والے شخص کی جوان پاگل بیٹی اپنے باپ کو کھوجتی ہوئی وہاں آپہنچی۔ تماش بین اب خیالوں میں اس کے سینے کی گولائیاں ناپنے میں مصروف ہوگئے، اور وہ شخص سرعام ننگاہوگیا۔

 

ادارہ: غیر ملکی مواد میں ہر کسی کی رائے کا احترام کرتا ہے جبکہ پبلش کا ذمےدار اور رائے سے متفق ہونا لازمی نہیں

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار