کمبوڈیا میں ایک 11 سالہ بچی برڈ فلو کے باعث ہلاک ہوگئی جو اس ایشیائی ملک میں 2014 کے بعد اس بیماری سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے۔
انسانوں میں اس بیماری کے لیے ہیومین ایویئن انفلوئنزا یا ایچ 5 این 1 (H5N1) انفیکشن کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔عام طور پر برڈ فلو مرغیوں اور دیگر پرندوں میں پھیلتا ہے اور ماضی میں اسے انسانوں کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔
مگر 1997 میں ہانگ کانگ کی پولٹری مارکیٹ میں پہلی بار اس کی وبا سامنے آئی تھی۔
اس بیماری کے زیادہ تر کیسز ایسے افراد میں سامنے آتے ہیں جو پولٹری کا کام کرتے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں متعدد ممالیہ جانداروں میں اس بیماری کے پھیلاؤ کے بعد خدشات سامنے آئے تھے کہ وائرس نے خود کو بدل لیا ہے اور اب یہ زیادہ آسانی سے انسانوں کے درمیان پھیل سکتا ہے۔
کمبوڈیا میں اس بیماری سے ہلاک بچی کا تعلق صوبہ پریی وینگ سے تھا جو 16 فروری کو بیمار ہوئی اور اسے علاج کے لیے دارالحکومت پنوم پن کے اسپتال بھیجا گیا۔
کمبوڈیا کی وزارت صحت نے ایک بیان میں بتایا کہ 22 فروری کو بچی میں برڈ فلو کی تشخیص ہوئی، جس کے بعد وہ انتقال کر گئی۔
بعد ازاں طبی حکام نے بچی کے گھر کے قریب سے ایک مردہ جنگلی پرندے کے نمونے جمع کیے جبکہ مقامی رہائشیوں کو انتباہ کیا گیا کہ وہ مردہ اور بیمار پرندوں کو چھونے سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ برڈ فلو ان بچوں کے لیے زیادہ بڑا خطرہ ہے جو مرغیوں سے انڈے جمع کرنے یا انہیں کھانا کھلانے کا کام کرتے ہیں۔
ایچ 5 این 1 انفیکشن کی علامات فلو کی دیگر اقسام سے ملتی جلتی ہیں یعنی کھانسی، جسم میں درد اور بخار جبکہ سنگین کیسز میں نمونیا کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
کمبوڈیا میں 2003 سے 2014 تک انسانوں میں ایچ 5 این 1 کے 56 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 37 مریض چل بسے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2003 سے اب تک عالمی سطح پر 21 ممالک میں 870 انسانوں میں برڈ فلو کی تصدیق ہوئی جن میں سے 457 مریض ہلاک ہوئے۔
عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کی رفتار سست ہے اور گزشتہ 7 سال میں صرف 170 کیسز اور 50 اموات رپورٹ ہوئیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے فروری کے شروع میں ممالیہ جانداروں بشمول لومڑیوں اور دیگر میں برڈ فلو کے کیسز پر تشویش ظاہر کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ وائرس 25 سال سے جنگلی پرندوں اور مرغیوں میں بڑے پیمانے میں پھیل رہا ہے مگر حالیہ مہینوں میں ممالیہ جانداروں میں اس کے پھیلاؤ کی مانیٹرنگ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ برڈ فلو کے انسانوں میں پھیلنے کا خطرہ زیادہ نہیں مگر ہمیں اس حوالے سے تیار رہنا چاہیے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار