ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی (سموگ) پیدا ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے انسانی زندگی، فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اس لئے دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ صوبہ بھر میں اب تک 1 ہزار 7 سو 56 فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور اس ضمن میں ایسا کرنے والوں کے خلاف اب تک 786 ایف آئی آرز کا اندارج عمل میں لایا گیا ہے اور ضلعی انتظامیہ نے اب تک ان افراد کو 34 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ بھر میں 1 ہزار 33 کبوٹا رائس ہارویسٹرز دھان کے کاشتکاروں کو 80 فیصد سبسڈی پر فراہم کئے گئے ہیں جن کی مدد سے آگ لگائے بغیر دھان کے مڈھوں کی تلفی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے نہ صرف زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے بلکہ اس سے اٹھنے والا دھواں ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بھی بنتا ہے۔ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے نہ صرف زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے اس لئے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں۔ دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے کاشتکار روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں۔ اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ امسال محکمہ زراعت کی ٹیمیں دھان کے مڈھوں کو آ گ نہ لگانے کے لئے مانیٹرنگ کر رہی ہیں اور دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے کی صورت میں متعلقہ افراد کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ دھان کے کاشتکاروں کو اپیل کی جاتی ہے کہ اس سلسلے میں محکمہ سے مکمل تعاون کریں کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لہٰذا عوامی مفاد اور اپنے بچوں کے مستقبل کے پیش نظر کاشتکاردھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے گریز کریں تاکہ ہمارا ماحول فضائی آلودگی سے بچا رہے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار