ایشیا اردو

پنجاب حکومت نے چولستان میں 20ہزار مقامی کاشتکاروں کو سرکاری اراضی دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پانچ سال کے لیے عارضی کاشت کرنے کے لیے 20 ہزار کاشتکاروں کو شفاف طریقے سے اراضی الاٹ کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کے حکم کے مطابق پہلے مرحلے کی الاٹمنٹ کے لیے قرعہ اندازی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کے ذریعے ہوگی ، مزید 5ہزار کاشتکاروں کو دوسرے مرحلے میں چولستان میں عارضی کاشت کے لیے اراضی دی جائے گی۔

یہ ایک احسن قدم ہے اور یہ ہر صوبے میں رائج کیا جانا چاہیے سرکاری زمین کا اس سے بہتر مصرف ممکن نہیں شاید یہ 5 سالہ کاشتکاری پالیسی ہماری زراعت اور کسانوں کی معاش کو سنبھالا دے سکے۔

آج زرعی ملک جو سب سے آٹا دالیں مانگ رہا ہے شاید ایسے اقدامات سے خود اپنا پیٹ بھرنے کے قابل ہوسکے۔

ہم زرعی ملک کے باسی ہیں جن کی 70 فیصد سے زائد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔ لیکن پھر بھی ہم زرمبادلہ کا ایک بڑا حصہ اجناس کی درآمدات پر خرچ کرتے ہیں جولائی , اگست 2022 کے دوران 31 کروڑ 7 لاکھ $ مالیت کی 6 لاکھ 22 ہزار میٹرک ٹن گندم , 67 کروڑ $ کا آئل , 2 کروڑ 63 لاکھ $ کے گرم مصالحہ جات , 9 کروڑ $ کی چائے , 4 کروڑ 36 لاکھ $ کے ڈرائی فروٹ , 16 کروڑ 31 لاکھ $ کی دالیں , 34 ملین $ مالیت کے 37895 میٹرک ٹن پھل اور 44 ملین $ کی 99542 میٹرک ٹن سبزیاں درآمد کیں۔
پاکستان میں تقریبا 50 ملین سے زائد مویشی جبکہ 40 ملین سے زائد دودھ دینے والی بھینسیں موجود ہیں جس کی پیداوار کو توجہ کے ساتھ مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس تمام تر صورتحال کے باوجود پاکستان نے گزشتہ برس 68.9 ملین ڈالر کی ڈیری مصنوعات ، انڈوں اور شہد کی درآمدات کی۔
یہی نہیں پاکستان نے جھاڑو کی درآمدات بھی انڈونیشیا سے شروع کر رکھی ہے پھر ہم روتے ہیں ہائے ہمارے ڈالر

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار