تحریر از قلم :  آیات اقبال

   ماس کمیونیکیشن

یہ ایک ایسا پہلو ہے جس سے جڑاہوا ہے آپ کا اور ہم سب کا مستقبل۔بڑھتی ہوئی عالمی گرماہٹ اور اس فساد کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔کچھ کردار بن کر تو کچھ خاموش تو کچھ تماشائی بن کرلیکن اب وقت آ چکا ہے کہ اس خاموشی کو توڑا جائے۔ہم اس دور میں داخل ہوچکے ہیں جہاںدہشت گردی اور دوسری جنگوں کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کا ایک بڑا مسئلہ آچکا ہے جسے ہم سب نظر اندازکر رہے ہیں۔شاید یہ تبدیلی ہمیں اتنی محسوس نہیں ہوتی لیکن جب کبھی یہ اپنی جھلک دکھلاتی ہے تو تباہی اور بربادی کا سامان ساتھ لے کر آتی ہے۔جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے یہ بلا ہمارے قریب آتی جارہی ہے۔
یہ سارا مسئلہ ماحولیاتی تبدیلی کا ہے۔جس سے ہم نظریں نہیں چرا سکتے۔ہماری فضا آلودہ سے آلودہ تر ہوتی جارہی ہے۔پانی کے ذخائر میں کمی آتی جا رہی ہے۔ اور جو پانی ہے اس میں آلودگی کی آمیزیش بڑھتی جا رہی ہے۔اگر ہم نے اب بھی اپنی آنکھیں نہیں کھولیںتو ہماری آنے والی نسلیں تباہ ہو جایں گی اور وہ ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
ایسے بہت سے واقعات دنیا بھر میں رونما ہوئے ہیںفصلیں تباہ ہو رہی ہیں کچی عمارتیں زمین بوس ہو رہی ہیں۔زیادہ گرمی ہونے کی وجہ سے عمل بتخیر بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے فضا میں نمی کا تناسب بڑھ رہا ہے اور جب یہ برستا ہے تو قہر بن کہ برستا ہے۔تو اس سب کے بعد آپ کے ذہن میں ایک سوال آرہا ہو گا کہ یہ سب قدرتی ہے یا اس میں ہم انسانوں کا بھی عمل دخل ہے ؟اگر ہم تاریخی پس منظر بھی دیکھیں تو جب سے صنعتی دور شروع ہوا ہے ہم نے ہزاروں ٹن کوئلہ جلانا شروع کر دیا جواب لاکھوں کروڑوں ٹن ہو چکا ہے۔جو کہ فضائی آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے بڑا سبب بن چکا ہے۔فیکٹریوں اور ملز سے نکلنے والا دھواں انسانی زندگی اور صحت کو متاثر کر رہا ہے۔شہروںمیں چلتی گاڑیوں کی وجہ سے سانس کی تکلیف بڑھ چکی ہے۔اس کے علاوہ کئی شہروں میں مسلسل سموگ کھڑی رہتی ہے جو انسانی زندگی کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔دبئی ہو یا پاکستان آپ ان کے شہروں کی مسلسل سموگ دیکھ سکتے ہیں۔یہ سب ماحولیاتی تبدیلی کا چلتا پھرتا ثبوت ہے جو ہماری نظروں کے سامنے رہتا ہے۔جو ایندھن ہم جلا کر فضا میں چھوڑ دیتے ہیں کیا اس کے اثرات نہیں ہوں گے؟ ذرا سوچئے!ہمیںیہ سوچنا پڑے گاکہ کیا یہ فساد العرض کی اِک صورت تو نہیں جو پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
اِلیکٹرونکس کی اشیاء میں بہت اضافہ ہو رہا ہے جس کو ہم نظر انداز نہیں کر سکتے،پہلے کے دور میں بہت کم گھروں میں ٹی وی ہوا کرتے تھے لیکن آج کل ہر گھر میں ْٹی وی اور موبائل فون ہیں۔اسی طرح بہت سے اِلیکٹرونکس کے آلات کو چلانے کیلئے تیل، کوئلہ اور گیس سے بجلی بنائی جاتی ہے۔اگر ہم اسی ڈگر پر چلتے رہے تو زمین کا اوسطاََ درجہ حرارت بہت بڑھ جائے گا۔جس سے برف پگھلنا شروع ہو جائے گی۔
سمندر کے پانی میں اضافہ ہو جائے گااس سے کئی شہرزیرِ آب آجائیں گے۔اگر دیکھا جائے تو کئی شہر زیر آب آرہے ہیں۔اس سب کو روکنے کیلئے ہمیں ایندھن کے استعمال کو کم کرنا پڑے گا۔سائنس کی روح سے اگر کاربن ڈایکسائڈ کا تناسب ایک حد سے بڑھ گیا تو اس کے بعد ہمارے پاس اس کو روکنے کیلئے کچھ نہ ہو گا۔(اس کو روکنے کی حد 450ppmپارٹس پر ملین )۔
بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کیلئے سب سے برا ہتھیار بجلی کی بچت ہے،توانائی کی بچت،تیل اور گیس کی بچت،پلاسٹک کے استعمال کی بچت۔اگر پلاسٹک کے بیگ ہیں تو اس پر پابندی لگا دیں تو یہ رحجان بدلنے کی طرف ایک اہم قدم ہو گا۔دوسرا ہم کثیر تعداد میں درخت اگا کر اس بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی کو روک سکتے ہیں۔درخت ہمیں آکسیجن فراہم کر سکتے ہیںاور کاربن ڈائی آکسائڈ کو جذب کر لیتے ہیں ۔اگر ہم سولر پینل استعمال کرنے لگ جائیں تو اس سے ماحول پر اچھا اثر پڑے گا۔اور سب سے بڑھ کر ہمیں اس مسئلے کیلئے (Awareness)آگاہی پیدا کرنی ہے۔میری آپ سب سے گزارش ہے کہ آ پ بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تبدیلی کی روک تھام کیلئے آگاہی دیں۔
جب تک لوگوںکو اس کا صحیح ادراک نہیں ہو گا تب تک ہم کسی بھی لائحہ عمل کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے۔ہمیں اپنی سوچ اور رویوں میں تبدیلی لانی ہوگی۔تو آئیے مل کر اس مسئلے کو صحیح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار