عمر کے ساتھ ہر فرد کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ذہنی افعال بھی تبدیل ہوتے ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے اور اس کا نتیجہ بڑھاپے میں الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی افعال کی رفتار سست ہو جاتی ہے جبکہ کچھ دماغی حصے سکڑ جاتے ہیں۔
مگر کچھ عادات دماغی عمر میں تیزی سے اضافہ کرتی ہیں جس سے ذہنی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
حیران کن طور پر یہ عادات بہت عام ہیں اور بیشتر افراد انہیں بے ضرر تصور کرتے ہیں۔
بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے دماغ کے اس حصے میں تبدیلیاں آتی ہیں جو یادداشت کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے یادداشت میں مدد فراہم کرنے والا دماغی حصہ medial temporal lobe پتلا ہو جاتا ہے۔
تو اس کا آسان حل یہی ہے کہ جسم کو زیادہ سے زیادہ حرکت دینے کی کوشش کریں۔
سننے کی حس کو تحفظ فراہم نہ کرنا
حس سماعت سے محرومی کو ڈیمینشیا اور دماغی عمر میں اضافے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
ڑھاپے میں جن افراد کی سننے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے ان میں ڈیمینشیا کا امکان دیگر کے مقابلے میں 30 سے 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ تو واضح نہیں مگر ممکنہ طور پر سننے میں مشکلات سے دماغ پر بوجھ بڑھتا ہے یا سماجی علیحدگی کا احساس غالب آ جاتا ہے جس سے ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دل کا خیال نہ رکھنا
دل کی صحت براہ راست دماغی صحت سے جڑی ہوتی ہے۔
صحت مند دل دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے اور اگر دل کو تناؤ کا سامنا ہو تو دماغ کے لیے خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔
اسی طرح ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں بھی ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ورزش نہ کرنا
بیٹھ کر زیادہ وقت گزارنا ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتا ہے اور آپ ہر گھنٹے بعد کچھ دیر چہل قدمی کرتے ہیں تو بھی یہ خطرہ کم نہیں ہوتا۔
اگر آپ دماغ کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں تو ورزش کو عادت بنائیں
ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے 4 بار 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کرنے والے افراد کے دماغی افعال میں چند ماہ کے دوران بہتری آتی ہے۔
ورزش کرنے سے دماغی نیورونز کی نشوونما متحرک ہوتی ہے جس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے۔
ورزش سے دماغ کو جوان رکھنے کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں کو بھی صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
مطالعہ نہ کرنا
دماغ کو جلد بوڑھا کر دینے والی عام عادات
عمر کے ساتھ ہر فرد کے دماغ میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ذہنی افعال بھی تبدیل ہوتے ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے اور اس کا نتیجہ بڑھاپے میں الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی افعال کی رفتار سست ہو جاتی ہے جبکہ کچھ دماغی حصے سکڑ جاتے ہیں۔
مگر کچھ عادات دماغی عمر میں تیزی سے اضافہ کرتی ہیں جس سے ذہنی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
حیران کن طور پر یہ عادات بہت عام ہیں اور بیشتر افراد انہیں بے ضرر تصور کرتے ہیں۔
بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے دماغ کے اس حصے میں تبدیلیاں آتی ہیں جو یادداشت کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔
وہ عام غذائیں جن کے استعمال سے جوانی میں جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے سے یادداشت میں مدد فراہم کرنے والا دماغی حصہ medial temporal lobe پتلا ہو جاتا ہے۔
تو اس کا آسان حل یہی ہے کہ جسم کو زیادہ سے زیادہ حرکت دینے کی کوشش کریں۔
سننے کی حس کو تحفظ فراہم نہ کرنا
حس سماعت سے محرومی کو ڈیمینشیا اور دماغی عمر میں اضافے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقوں سے نجات دلانے میں مددگار آسان طریقے
بڑھاپے میں جن افراد کی سننے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے ان میں ڈیمینشیا کا امکان دیگر کے مقابلے میں 30 سے 40 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ تو واضح نہیں مگر ممکنہ طور پر سننے میں مشکلات سے دماغ پر بوجھ بڑھتا ہے یا سماجی علیحدگی کا احساس غالب آ جاتا ہے جس سے ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دل کا خیال نہ رکھنا
دل کی صحت براہ راست دماغی صحت سے جڑی ہوتی ہے۔
صحت مند دل دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے اور اگر دل کو تناؤ کا سامنا ہو تو دماغ کے لیے خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔
اسی طرح ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں بھی ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ورزش نہ کرنا

بیٹھ کر زیادہ وقت گزارنا ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتا ہے اور آپ ہر گھنٹے بعد کچھ دیر چہل قدمی کرتے ہیں تو بھی یہ خطرہ کم نہیں ہوتا۔
اگر آپ دماغ کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں تو ورزش کو عادت بنائیں۔
ناشتہ نہ کرنے سے جسم پر مرتب ہونے والے حیرت انگیز اثرات
ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر ہفتے 4 بار 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کرنے والے افراد کے دماغی افعال میں چند ماہ کے دوران بہتری آتی ہے۔
ورزش کرنے سے دماغی نیورونز کی نشوونما متحرک ہوتی ہے جس سے یادداشت بہتر ہوتی ہے۔
ورزش سے دماغ کو جوان رکھنے کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں کو بھی صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
مطالعہ نہ کرنا
جرنل نیورولوجی میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اکثر مطالعہ کرنا دماغی تنزلی کے عمل کو ریورس کردیتا ہے اور اس سے الزائمر یا ڈیمینشیا جیسے امراض سے تحفظ مل سکتا ہے۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 800 کے قریب افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 76 سال تھی۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار