ایشیا اردو

 کپاس کی چھڑیوں کے بہتر استعمال کے لئے سی سی آر آئی ملتان یا محکمہ زراعت کی سفارشات پر عمل کیا جائے اورکپاس کے کاشتکار کپاس کی چنائی مکمل کرنے اور کٹائی کے بعد کپاس کی چھڑیوں کو ڈھیروں کی شکل میں ایک جگہ پر عمودی حالت میں رکھیں یہ بات ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان ڈاکٹر زاہد محمود نے کاشتکاروں کے نام اپنے پیغام میں کہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان چھڑیوں کے ساتھ کپاس کے بغیر کھلے ٹینڈے ہوتے ہیں۔ ان بغیر کھلے ٹینڈوں میں گلابی سنڈی کے لاروے پیوپوں کی شکل میں سردیوں کا سیزن سرمائی نیند میں گزارتے ہیں۔ گرمیاں شروع ہوتے ہی کپاس کی ان چھڑیوں سے گلابی سنڈی کے پروانے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں اور کپاس کی فصل پر اپنی نسل بڑھانا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر کپاس کی فصل نہ ملے تو یہ پروانے مَر جاتے ہیں اور گلابی سنڈی کے حملے میں کافی حد تک کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس لئے سفارش کی جاتی ہے کہ کپاس کی چھڑیوں کے بہتر استعمال کیلئے سی سی آر آئی کے زرعی ماہرین یا محکمہ زراعت کی سفارشات پر عمل کیا جائے تاکہ کپاس کی چھڑیوں کی وجہ سے کپاس کی فصل کو پہنچنے والے نقصان سے بچا یاجاسکے۔کپاس کی چھڑیوں کو کسان دو طرح سے استعمال میں لا سکتے ہیں بطور ایندھن اور بطور سبز کھاد۔ انہوں نے کپاس کے کاشتکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ کھیتوں میں آخری چنائی کے بعد کھیت میں ادارہ ہذا کی تیار کردہ پنک بول ورم مینیجرمشین کا استعمال کریں یا کھیت میں مویشی یعنی بکریاں،بھیڑیں وغیرہ چرنے کے لئے چھوڑ دیں تا کہ پودوں پر لگے ہوئے یازمین پر گرے پڑے اور بغیر کھلے ٹینڈوں کو کھالیں۔چھڑیاں رکھنے کی صورت میں ان کے چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا لیں اور اس طرح رکھیں کہ چھڑیوں کے مڈھ نچلی طرف ہوں تا کہ دھوپ کی وجہ سے ان کے اندر موجود سنڈیاں، پروانے بن کر جلدی سے باہر نکل آئیں اور کپاس کے پودے نہ ہونے کی وجہ سے تلف ہو جائیں  جبکہ بطور سبز کھاد استعمال کرنے کے لئے کاشتکاروں کو چاہئیے کہ وہ چھڑیوں کو سلیشر/روٹا ویٹر /ڈسک ہیرو کی مدد سے کھیتوں میں دبا دیں تاکہ کھیت کی زرخیزی میں اضافہ ہو سکے اور گلابی سنڈی بھی ختم کی جاسکے اورچھڑیوں کو کھیت میں دباتے وقت آدھی بوری یوریا ضرور ڈالیں تاکہ گلنے سڑنے کے عمل کو تیز کیا جاسکے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار