ایشیا اردو

ڈیرہ غازیخان/سنیر رپورٹر

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر 24 جنوری کو ڈیرہ غازیخان میں تاریخی ٹریکٹرٹرالی مارچ کیا جائے گا اس امر کا فیصلہ پارٹی کے ایک اجلاس میں کیا گیا جو ڈویثرنل صدر میر آصف دستی کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں سردار دوست محمد خان کھوسہ،سینئر نائب صدرخواجہ رضوان عالم،ایم این اے نوابزادہ افتخاراحمد خان، ملک رمضان بھلر،شبلی شب خیز غوری،فہد بھٹی، وقاص گورچانی، علی مراد کھتران قاضی حسان، الحاج سرور دلشاد سمیت دیگر عہدیداروں،کارکنان اور کسانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈویثرنل صدر میر آصف دستی نے کہا کہ عمران خان نے جرمنی اور جاپان کا بارڈر ملایا اور ان کے ایک کھلاڑی نے سندھ افغانستان کا بارڈر ملا کر یوریا کی اسمگلنگ کا مضحکہ خیز بیان دیاسردار دوست محمد خان کھوسہ نے ڈویژنل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ہوش کے ناخن لیں، ملک بھر میں یوریا کا بحران سنگین صورت حال اختیار کرچکا ہے یوریا 1768 روپے کی سرکاری قیمت کے بجائے 3500 روپے تک فی بوری بلیک مارکیٹ میں فروخت ہورہی ہے پنجاب میں کسانوں کو ڈپٹی کمشنر سے سفارش کے بعد بھی ایک شناختی کارڈ پر فی ایکڑ یوریا کی ایک بوری سرکاری قیمت کے بجائے 2700 روپے تک کی مل رہی ہے دوست محمد خان کھوسہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں پاکستان پوری دنیا میں یوریا فروخت کرتا تھا اور آج ملک میں یوریا ڈھونڈنا پڑرہی ہے گر ملک بھر میں برسات سے قبل کاشت کاروں کو یوریا میسر آجاتی تو فصلوں کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوتاجبکہ ملک بھر کے کسانوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف 24 جنوری کو ڈیرہ غازیخان میں ٹریکٹر ٹرالی مارچ کیا جائے گا کسان یکجہتی احتجاج میں ملک بھر کے کسان نکلیں گے اور حکومت سے اپنے مطالبات منوائیں گے سردار دوست محمد خان نے کہا کہ عمران خان نے ایک زرعی ملک کے زراعت کے شعبے کو تباہ کرکے معاشی دہشت گردی کی ہے جسے کسی قیمت پر معاف نہیں کیا جائے گاگندم کی بوائی کے سیزن سے ڈی اے پی کھاد 4600 روپے کے بجائے 10 ہزار روپے فی بوری تک فروخت ہورہی ہے اور کوئی پرسان حال نہیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں ڈی اے پی کھاد کی فی بوری 3500 روپے تک کی تھی اس کے علاوہ پنجاب میں کسانوں کو نہری پانی نہیں مل رہا، ٹیوب ویل چلائیں تو 600 روپے فی گھنٹہ خرچے کے بعد سرکاری قیمت پر گندم کی فروخت ممکن نہیں ہوگی رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان نے کہا کہ سندھ حکومت نے پنجاب حکومت کے 1950 روپے کے مقابلے میں گندم کی امدادی قیمت 2200 روپے رکھی جبکہ ڈیزل، بجلی اور کیڑے مار ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد فی ایکڑ لاگت بڑھ گئی ہے خواجہ رضوان عالم نے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا جائے اجلاس سے دیگر عہدیداروں نے بھی خطاب کیا

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار