ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں قائم ڈینش کینسر سوسائٹی ریسرچ سینٹر میں پراتک پوکھریل اور ان کے ساتھیوں نے سبزیوں/آلؤوں اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں 54 ہزار 793 شرکاء اوسطاً 16.3 برسوں تک زیر نگرانی رہے اور اس دوران کُل 7 ہزار 695 ٹائپ 2 ذیا بیطس کے کیسز سامنے آئے۔
تحقیق میں شرکاء کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروہ کو 67 گرام فی دن اور دوسرے گروہ کو 319 گرام فی دن کے حساب سے سبزیاں کھلائی گئی۔ موازنے پر محققین کو معلوم ہوا کہ جنہوں نے سبزیاں زیادہ کھائیں تھیں ان کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کم تھا اور ان کو ٹائپ 2 ذیا بیطس لاحق ہونے کے خطرات 21 فی صد کم ہوگئے تھے۔
دوسری جانب متعدد تبدیلیوں کے ساتھ محققین نے شرکاء کو آلوؤں پر مشتمل غذا زیادہ (256 گرام) اور کم (52 گرام) مقدار میں کھلا کر موازنہ کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جنہوں نے کم مقدار میں آلو پر مشتمل غذا کھائی تھی ان میں ٹائپ 2 ذیا بیطس کے امکانات 9 فی صد زیادہ تھے۔ جبکہ زیادہ مقدار میں ہرے پتوں والی غذا کے استعمال کا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں کمی سے واضح تعلق تھا۔
پراتک پوکھریل کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ان نتائج کا حاصل ہونا کہ سبزیاں ذیا بیطس کے خطرات کو کم کرتی ہیں، عوامی صحت کے لیے بہت اہم ہیں۔
آلوؤں کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس کے اعتبار سے یہ فائدہ مند ہیں لیکن اگر صحت مند انداز میں تیار کیا جائے تو یہ نقصان دہ نہیں۔
یہ تحقیق امیریکن ڈائبیٹیز ایسوسی ایشن کے جرنل ڈائبیٹیز کیئر میں 5 دسمبر کو شائع ہوئی۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار