ایشیا اردو

سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ، ملتان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہد محمود نے کاشتکاروں کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کے کپاس کے اعلی معیار کا دارومدار زیادہ تر اس کی چنائی پر منحصر ہے اس لیئے آلودگی سے پاک صاف چنائی ، اسے ذخیرہ کرنے اور اس کی ترسیل کے لئے ہرممکن حفاظتی اقدامات کئے جائیں انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ کاشتکارکپاس کی چنائی اس وقت شروع کریںجب کھیت میں تقریبا ساٹھ فیصد ٹینڈے کھل چکے ہوں۔آدھ کھلے ٹینڈوں کی چنائی نہ کریں۔ چنائی دن کے دس بجے شروع کریں تاکہ شبنم سوکھ چکی ہو اور کپاس گیلی نہ ہو۔ گیلی کپاس کی ہر گز چنائی نہ کریں کیونکہ ایسی کپاس سٹور میں جاکر گرم ہو جاتی ہے، روئی کا رنگ بدل جاتاہے اور بیج کا اگاﺅ متاثر ہوتا ہے۔ جبکہ بنولہ بھی گھی بنانے کے قابل نہیں رہتا۔چنائی کرتے وقت کپاس کے پتے سانگلی اور نامکمل کھلے ہوئے ٹینڈے نہ توڑے جائیں۔ چنائی پودے کے نچلے ٹینڈوں سے شروع کریں تاکہ اس میں پتی ملنے کا امکان کم ہوجائے۔ گلابی سنڈی یادیگر کسی سنڈی سے متاثرہ ٹینڈوں کی چنائی بھی علیحدہ رکھیں اور اس کی آمیزش اچھی کپاس میں نہ کریں۔ کھیت میںزمین پر گری ہوئی کپاس کو اچھی کپاس میں ہر گزنہ ملائیں تاکہ ساری کپاس کا معیار کم نہ ہو جائے۔ آخری چنائی والی کپاس کا ریشہ کمزور ہوتا ہے اور بنولہ بھی بیج کے قابل نہیں رہتا لہذاآخری چنائی کو ہمیشہ علیحدہ رکھیں۔ مختلف اقسام کپاس علیحدہ رکھیں تاکہ وہ آپس میں مل نہ جائیں۔ کپاس کی چنائی سر کو ڈھانپ کر کرنی چاہیئے۔ چنی ہوئی کپاس کو گیلے کھالوں میں نہ رکھیں بلکہ اسے کھیت کے باہر خشک اور صاف جگہ پر رکھیں کپاس میں نمی کی اوسط 8فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔چنائی کرنے کیلئے دونوں ہاتھ استعمال کرنے چاہئیں صرف دویا تین ٹینڈے چننے کے بعد ان کو جھولی میں ڈال لینا چاہئے تاکہ کم وقت میں زیادہ اور صاف کپاس چنی جا سکے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار