آئی ایم ایف نے 6.5 ارب ڈالرز کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 9 ویں اور 10ویں جائزے کو جمع کرنے کا عندیہ دیا ہے تاہم دونوں فریقین اب تک آنے والے بجٹ کے لیے میزانیہ اعداد و شمار کے بارے میں وسیع تر معاہدہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
آئی ایم ایف اور پاکستانی فریق نے ای ایف ایف کے تحت رکے ہوئے فنڈ پروگرام کی بحالی کے لیے تعطل کو توڑنے کے لیے پیر کی شام کو ورچوئل راؤنڈ کا انعقاد کیا جس کی میعاد 30 جون 2023 کو ختم ہو رہی ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فریق کی خواہش ہے کہ وہ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرے تاکہ 9 ویں جائزے کو آزادانہ کام کرنے والا (standalone) کے طور پر مکمل کیا جا سکے لیکن آئی ایم ایف نے 9ویں اور 10ویں جائزے کو جمع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پاکستان کی خواہش ہے کہ ا سٹاف لیول ایگریمنٹ (SLA) پر دستخط 9ویں جائزے کی تکمیل کے لیے کیے جائیں لیکن آئی ایم ایف نے 9 ویں اور 10ویں جائزے کو ملانے کا عندیہ دیا ہے
ابھی تک دونوں فریق بجٹ کے اعداد و شمار پر کوئی وسیع تر معاہدہ نہیں کر سکے اور 2023-24 کے اس طرح کے مجوزہ توسیعی بجٹ پر آئی ایم ایف کی توثیق حاصل کرنے کے امکانات بہت کم ہیں بہ بات پیر کو ذریعے نے دی نیوز کو بتائی۔
پیر کی شب پاکستان اور آئی ایم ایف کے فریقین کے درمیان ہونے والی ملاقات میں وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، ایس اے پی ایم برائے خزانہ طارق باجوہ، ایس اے پی ایم برائے محصولات طارق پاشا، سیکرٹری خزانہ، اسپیشل سیکرٹری خزانہ اور حکومت کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ورچوئل میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ 2023-24 کے بجٹ کے فریم ورک اور 2022-23 کے نظرثانی شدہ تخمینوں کے اشتراک کے بعد پہلی ورچوئل میٹنگ تھی جس پر آئی ایم ایف نے گزشتہ ہفتے کے دوران مختلف وضاحتیں طلب کیں۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار