مارچ کے دوسرے ہفتے سے پائپ لائن ڈسٹری بیوشن سسٹم میں گیس پریشر کو منظم کرنے کے لیے مقامی فیلڈز سے قدرتی گیس کے بہاؤ میں 350 ملین کیوبک فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) کی بڑے پیمانے پر کمی نے ملک کی تلاش اور پیداوار (ای اینڈ پی) کمپنیوں کو مشتعل کردیا ہے۔
انہوں نے حکومت سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کے نتیجے میں تیل اور گیس کے کنویں تہ نشین ہوسکتے ہیں اور قدرتی گیس کے پریشر میں کمی کے باعث مذکورہ کنوؤں میں موجود گیس کے موجودہ ذخائر بھی ختم ہوسکتے ہیں اور وقت کے استعمال کے باوجود کنوؤں کی ری چارجنگ، امریکی ڈالر کے حساب سے رقم مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتی۔
وزارت توانائی کے سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ پیٹرولیم ڈویژن کے حکام بھی اس پیشرفت پر ناراض ہیں اور انہوں نے ڈی جی پی سی (ڈائریکٹر جنرل پیٹرولیم کنسیشنز) اور ڈی جی گیس (ڈائریکٹر جنرل گیس) کو ہدایت کی ہے کہ وہ آج (پیر) کو ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں کی اعلیٰ انتظامیہ اور سوئی گیس کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ کریں اور قدرتی گیس کی کمی کے مسئلے کا حل نکالیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن اور سوئی ناردرن وہ ادارے ہیں جو لائن پیک پریشر کو کنٹرول کرنے کے ذمہ دار ہیں لیکن اب تک وہ ایس او پیز (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) کے مطابق اسے برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں جس سے بڑے مقامی گیس فیلڈ سے قدرتی گیس کے بہاؤ میں 350 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی کی وجہ سے کچھ آئل اینڈ گیس فیلڈز کے کنوؤں کے آپریشنز کا وجود خطرے میں پڑگیا ہے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار