مانٹرنگ ڈیسک

ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انسانی فضلے کو کھاد کے طور پر استعمال کر کے اگائے جانے والی بند گوبھیاں کھانے کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتیں۔
سائنس دانوں کی یہ دریافت ایک گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ موجودہ کھاد اگرچہ موسمیاتی بحران، ختم ہوتی حیاتیاتی تنوع  اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے تو مناسب ہے لیکن انسانوں کو ایسی کھاد کی جانب جانا ہوگا جو دوبارہ قابلِ استعمال ہو۔
انسانی فضلے کا بطور کھاد استعمال کیا جانا پانی کے استعمال کو کم کرے گا جبکہ اس کو زمین کا حصہ بنایا جانا مصنوعی کھاد کے استعمال کی ضرورت میں بھی کمی لائے گا جو کھیتوں سے بہہ کر دریاؤں اور جھیلوں میں جاسکتی ہے اور اس کو بنانے کے لیے فاسل ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
مصنوعی کھاد کو بنانے کا ایک طریقہ ہیبر-بوش کا عمل ہے جس کے سبب عالمی سطح پر تقریباً 1.8 فی صد کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔
جرمنی کے شہر اسٹٹ گارٹ میں قائم یونیورسٹی آف ہوہینہیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انسانی فضلے میں ایسے بیکٹیریا یا ادویات کی باقیات نہیں ہوتیں جو زمین کو نقصان پہنچائیں۔
جرنل فرنٹیئر میں شائع ہونے والی تحقیق کی مصنفہ اور ڈاکٹریٹ کی طالبہ فرانزسکا ہیفنر کے مطابق تحقیق میں محققین نے دیکھا کہ انسانی فضلے سے بنائے گئی کھاد بند گوبھی کی فصل کے لیے پائیدار اور نائٹروجن کی حامل محفوظ کھاد ہے
انہوں نے بتایا کہ انسانی فضلے سے حاصل ہونے والی کھاد نے روایتی کھاد کے جیسے ہی نتائج فراہم کیے اور کسی قسم کے بیکٹیریا یا ادویات کی باقیات کی منتقلی نہیں دیکھی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی فضلے سے بنی کھاد سے نسبتاً کم مقدار میں فصل اگی لیکن اس سے زمین میں موجود کاربن کی مقدار بڑھ سکتی ہے جو غذائی پیداوار کے ایسے نظام کو کھڑا کر سکتا ہے جس پر موسم کوئی اثر نہیں ڈال سکے گا۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار