ایشیا اردو

 ایک کمپنی نے خون کی نایاب ترین جینیاتی بیماری کے لیے کامیاب تھراپی وضع کی ہے لیکن اسے انسانی تاریخ کا مہنگا ترین علاج قرار دیا گیا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ یہ رقم زائد ہے لیکن تھراپی نہ ہونے کی صورت میں زندگی بھر اس کمیاب مرض پر اس سے بھی زیادہ رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔
یہ خلوی سطح کی جین تھراپی ہے جو پہلی مرتبہ خون کے انتہائی کمیاب مرض کے شکار افراد کے لیے ہے اور امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن اس کی مجبوری دے چکی ہے۔ تاہم ایک مرتبہ علاج کا خرچ 28 لاکھ ڈالر ہے جو اسے مہنگا ترین علاج بناتا ہے۔اس تھراپی کو ’زنٹیگلو‘ کا نام دیا گیا ہے جو بی ٹا تھیلے سیمیا کا علاج ہے کیونکہ اس کے مریضوں کو عمر بھر خون کے عطیات درکار ہوتے ہیں۔ تاہم ہر مریض کے لیے مخصوص علاج وضع کرنا ہوگا جو اس تھراپی کا ایک اور پہلو بھی ہے۔
اس میں مریض کے خون کے گودے سے اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) نکالے جاتے ہیں اور جینیاتی انداز میں کچھ ایسے بدلے جاتے ہیں کہ وہ سرگرم خون کے سرخ خلیات کی وجہ بننے والے درست جین کی ڈھیروں نقول تیار کرتے ہیں۔ اب ان تبدیل شدہ خلیات کو انسانی جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔ ایک دفعہ کا علاج عمر بھر کے لیے کافی ہوتا ہے۔
بعض مریضوں پر اسے آزمایا گیا تو 89 فیصد مریض تندرست ٹھہرے جنہیں دوبارہ خون لگانے کی ضرورت نہیں پڑی اور کوئی منفی اثرات بھی سامنے نہیں آئے۔ جبکہ اسی طرح کے دیگر جین تھراپی میں اکثر کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تاہم ان مریضوں کو علاج کے 15 برس بعد بھی آزادانہ ماہرین کے ایک پینل نے دیکھا لیکن کچھ مریضوں میں سرطان کے خطرات بھی دیکھے گئے۔ لیکن اس کے مجموعی فوائد کے تحت ایف ڈی اے نے اسے علاج کے لیے قبول کرلیا ہے۔
زنٹیگلو کی منظوری ایک تاریخی معاملہ ہے کیونکہ یہ تیسری جین تھراپی ہے جو کامیابی سے گزر کر صارفین تک پہنچی ہے۔ ان سب کے باوجود اس کی قیمت ہوش ربا ہے اور امریکا کی مہنگی ترین تھراپی کا اعزاز اپنے نام کیا ہے۔ اس سے قبل 2019 میں زولجینسما نامی جین تھراپی کی قیمت لگ بھگ 20 لاکھ امریکی ڈالر رکھی گئی تھی۔
اسے بلیو برڈ بایو نامی کمپنی نے وضع کیا ہے جو بی ٹا تھیلے سیمیا کے مریضوں کو عمر بھر مرض سے محفوظ بنا سکتی ہے۔ لیکن اگر مریض پوری زندگی اس کا روایتی علاج جاری رکھے تو وہ 64 لاکھ ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کمپنی نے اسے ارزاں بتایا ہے بس مریض کو یکمشت رقم خرچ کرنا ہوگی۔
لیکن اس کمیاب مرض کے مریض بھی بہت کم ہیں، امریکا میں صرف 1300 سے 1500 افراد اس کے شکار ہیں۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار