نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقم میں سے 815 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع نہ کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ خزانہ کو بتایا کہ نیب نے مجموعی طور پر 821 ارب 46 کروڑ 90 لاکھ روپے ریکور کیے مگر وزارت خزانہ کو صرف 6 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم نان ٹیکس ریونیو کی مد میں موصول ہوئے باقی رقم کہاں ہے نیب سے پوچھا جائے۔
سینٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ حکام نے بتایاکہ نیب کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اپنے قیام سے ستمبر2021 تک 821 ارب روپے سے زائد کی ریکوری کی ہے۔ بینکوں کے قرض ڈیفالٹرز سے 121 ارب روپے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی مد میں 59 ارب روپے ریکورکئے۔
حکام نے بتایا کہ عدالتوں نے 46 ارب روپے کے جرمانے لگائے۔ ان ڈائریکٹ ریکوری کی مد میں 500 ارب کی ریکوری ہوئی ۔نیب سے 815 ارب روپے کی ریکوریز سے متعلق پوچھاجائے کیونکہ نیب خود مختار ادارہ ہے۔ وزارت خزانہ کو کوئی علم نہیں ہے۔
سینٹر سلیم مانڈوی والا نے پوچھا کہ ان ڈائریکٹ ریکوری کیا ہوتی ہے ؟ چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ 821 ارب روپے کہاں ہیں ۔سینٹر مصدق ملک نے کہا کہ یہ پیسے خزانے میں نہیں آرہے تو کہاں جا رہے ہیں۔ وزارت خزانہ حکام کا کہنا تھاکہ وہ تو نیب حکام سے پوچھ بھی نہیں سکتے کہ پیسے کہاں ہیں اور نہ ہی نیب کا آڈٹ آڈیٹر جنرل کرتا ہے۔
کمیٹی اراکین نے کہا اتنی بڑی رقم کا ریکارڈ وزارت خزانہ اور ملک میں کسی کے پاس نہیں ہے ۔سینٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے موصول شدہ 19 کروڑ پاؤنڈ والی رقم کس اکاؤنٹ میں پڑی ہے۔ سینٹر طلحہ محمود نے کہاکہ نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقم کا آڈٹ بھی کرایا جائے گا

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار