ایشیا اردو

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ضمنی مالیاتی بل پر اپوزیشن کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ ان کی آمد پر ارکان اسمبلی نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا جبکہ اپوزیشن نے وزیراعظم کیخلاف نعرے لگائے۔
 اجلاس کے دوران ضمنی بجٹ پر پیپلز پارٹی نے ترمیم پیش کی جبکہ سپیکر نے ترمیم پر زبانی رائے شماری دی جسے اپوزیشن نے چیلنج کیا، سپیکر کی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی، سپیکر کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کی ترمیم پر گنتی کی گئی ہے۔ ترمیم کےحق میں 150 جبکہ مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔
اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ شوکت ترین بتائیں منی بجٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی، کیا ریونیومیں کمی یا اخراجات بڑھ گئے ہیں، عوام پر 350ارب کا بوجھ ڈالاجائے گا۔ ہرماہ پٹرول اوربجلی مہنگی کی جارہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ یہ ٹیکس کا طوفان نہیں ہے، 343 ارب میں سے 200 ارب ریفنڈ ہو جائیں گے۔ یہ ٹیکس نہیں یہ معیشت کی ڈاکومینٹیشن ہے۔ سب کو معلوم ہو گا کس نے کتنا کمایا، واویلا مچا رہے ہیں کہ غریب تباہ ہو گیا۔
اجلاس میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں ہوئے، اپوزیشن نے مشترکہ طور پر پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست دی تھی، آپ نے وزیرستان کو ایوان میں حق سے محروم رکھا۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار