ایشیا اردو

تحریر ✍️

مقصودخان لودھی 

عمران خان نے اپنی تازہ سیاسی مہم کی شروعات اس بیانیے سے کی کہ 'فوج نے مجھے بچایا نہیں اور نیوٹرل رہی اور نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔'
ارشد شریف اور کچھ دیگر نے مزید مصالحہ ڈالا اور کہا دراصل یہ سب جنرل باجوہ نے کیا کیونکہ وہ ایکسٹینشن چاہتے ہیں۔ 
اس کے جواب فوج کی طرف سے وضاحت آئی کہ آرمی چیف اپنے وقت پر ریٹائرڈ ہونگے اور وہ مزید ایکسٹینشن نہیں لینگے۔ 
اس کے بعد عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ غدار اور چور آرمی چیف کا انتخاب نہیں سکتے۔ زرداری اور نواز شریف جس شخص کو آرمی چیف لگائنگے وہ غدار ہوگا۔ نیز موجودہ چیف کو تب تک جاری رکھنا چاہئے جب تک نئی حکومت نہ آجائے۔ سادہ الفاظ میں جب تک میری حکومت نہ آجائے۔  

اس پر چند سوالات کرنے ہیں۔ 

یہ تو صاف ظاہر ہے کہ عمران خان ایسا آرمی چیف ہرگز نہیں چاہتے جو کسی بھی طرح پی ڈی ایم سے کوئی تعاؤن کرے چاہے ان کی حکومت ہی کیوں نہ ہو۔ عمران خان نیوٹرل یا غیر سیاسی آرمی چیف بھی نہیں چاہتے کیونکہ اس کی تازہ مہم میں بنیادی نقطہ یہ تھا کہ میری اور پی ڈی ایم کی لڑائی میں فوج کو نیوٹرل نہیں رہنا چاہیے تھا اور نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔ تو کیا عمران خان کو صرف وہی آرمی چیف قابل قبول ہوگا جس کو پی ٹی آئی کا آرمی چیف کہا جا سکے اور جس کا انتخاب پی ٹی آئی ہی کرے؟ 
یہاں ایک ضمنی سوال۔ فرض کریں عمران خان کی بات مان کر موجودہ چیف کو ایکسٹینشن دے دی گئی اور اگلی حکومت بھی پی ڈی ایم کی آگئی تو تب اگلے چیف کا انتخاب کون کرے گا؟ 
اپ شائد کہیں کہ یہ ناممکن لیکن فرضی صورتحال کے بارے میں جواب دیں؟
دوسرا معاملہ اس بیانیے کے قانونی اور آئینی پہلوؤں کا ہے۔  
کیا واقعی پاکستان میں کسی بھی جماعت یا بااثر گروہ کو اس کی اجازت ہونی چاہئے کہ وہ عدالتوں اور آئین کو بائی پاس کر کے محض سٹریٹ پاؤر کے زور پر یہ فیصلہ کرے کہ فلاں آرمی چیف میرٹ پر ہے اور فلاں نہیں ہے۔؟ فلاں جنرل آرمی چیف بننے کے لائق ہے اور فلاں نہیں ہے؟ 
آئین میں صاف لکھا ہے کہ آرمی چیف کی تعئناتی وزیراعظم کا اختیار ہے اور وہ یہ تعئناتی وزارت دفاع کے سفارش پر کرتا ہے۔ 
کیا عمران خان آئین کی اس شق کو تسلیم کرتا ہے؟ 
اگر ہاں تو پھر وہ آئین کو بائی پاس کر کے پاکستان میں غیر یقینی صورت حال کیوں پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟ 
وہ ایک حساس ترین عہدے کو کیوں متنازع بنانا چاہتا ہے؟
پی ٹی ائی سیاسی پارٹی ہے لیکن نہ حکومت میں ہے اور نہ اپوزیشن میں۔ تحریک عدم اعتماد میں پی ڈی ایم کے ہاتھوں شکست کے بعد اپوزیشن انہوں نے اپنی مرضی سے چھوڑ دی تھی۔ اب پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر وہ ایک آئینی عمل کو کیوں سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں؟
پی ٹی آئی اس معاملے میں اپنی رائے شامل کرنا چاہتی ہے تو وہ پارلیمنٹ میں جاکر اس معاملے کو آئینی طریقے سے کیوں حل نہیں کرتی؟
اگر پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے تو وہ پارلیمانی اور آئینی راستہ کیوں اختیار نہیں کرتی؟
کیا واقعی آرمی چیف کی تعئناتی کا فیصلہ پارلیمنٹ کے بجائے سڑکوں اور سوشل میڈیا پر ہونا چاہئے؟
14 اپریل 2022 کو بھی 
افواج پاکستان کے ترجمان نے ایک بار پھر دہرایا کہ آرمی چیف کسی صورت ایکسٹیشن نہیں لینگے اور اپنے وقت پہ ریٹائرڈ ہوجائنگے۔  اس آفیشل کنفرمیشن کے بعد بھی پی ٹی ائی اسکو دوبارہ متنازع بنانے کی کوشش کیوں کر رہی ہے؟ 

محض اپنی سیاست چمکانے یا اس کے علاوہ بھی کچھ حاصل ہوگا؟

 

 ادارہ:لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا نا لازم نہیں

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار