جرمن ایرو اسپیس سینٹر کی ایک نئی تحقیق  کے مطابق انسانی جسم پر زیادہ دباؤ پڑنےسے بیماریوں کا سبب بننے والے چند ایسے بیکٹیریا مریخ پر نا صرف زندہ رہ سکتے ہیں بلکہ وہاں نشونما بھی پا سکتے ہے،ان  بیکٹیریا کو موقع پرست پیتھو جینزکہا جاتا ہے یہ مریخ کے ماحول کے سخت حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
یہ دریافت مستقبل کےمریخ مشن پرمائیکروبیل آلودگی کے امکانات اور انسانی نو آبادیات کے امکان کے بارے میں خدشات کو جنم دیتی ہے،جرمن ایرو سپیس سینٹر کولون سے وابستہ سائنسدانوں کی اس ٹیم کی سربراہی توماسو زکاریا نے کی ہے۔ زکاریا نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ مریخ کی سطح پر درجہ حرارت انتہائی کم ہے اور وہاں ایسےعوامل کی صورت حال بھی نامناسب ہے، جنہیں کسی سیارے پر انسانی زندگی کے لیے لازمی سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود سائنسدان دوسرے سیاروں کی نسبت مریخ پر ممکنہ طور پر انسانی آبادی  میں زیادہ دلچسپی اس لیے رکھتے ہیں کہ ایک تو یہ سیارہ زمین سےبہت قریب ہے اور دوسرا مریخ کا ایک دن بھی زمین کے ایک دن کی طرح چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے۔
زکاریا کی ٹیم نے اچھے نتائج کے بعد ان بیکٹیریا کی کالونیوں کو مصنوعی طور پر تیار کردہ مریخ کی مٹی میں رکھا۔ ان کا کہنا ہیں کہ ہمارا خیال تھا کہ بیکٹیریا پر زہریلے اثرات پڑنے سے وہ فورا ہی مر جائیں گی۔ مگر حیرت انگیز طور پر چار میں سے تین بیکٹیریل انواع زندہ رہیں اور 21 دن تک ان کی نشونما بھی نوٹ کی گئی ہے۔
واضح رہےکہ سائنسدان ایک عرصے سےمریخ پرانسانوں کی آباد کاری کے لیے تحقیق میں مصروف ہیں۔دنیا بھر کی اسپیس ایجنسیاں مریخ کی جانب اپنے مشنز  پر روانہ ہیں تاکہ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے مکمل ڈیٹا حاصل کیا جا سکے۔
اس ڈیٹا کےاستعمال سے لیباٹریز میں تجربات کرکے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہےکہ انسان مریخ کے شدید ماحول اور انتہائی کم درجۂ حرارت میں کس طرح زندہ رہ سکیں گے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار