ایشیا اردو

 پبلک سیکٹرڈیویلپمنٹ پروگرام پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے ڈائریکٹر منیر شاہد نے آج سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ، ملتان کا دورہ کیا۔ انہوں نے ادارہ کے مختلف شعبہ جات میں کپاس کی فصل پر ہونے والے تحقیقاتی کام کا بڑی دلچسپی سے جائزہ لیا۔اس موقع پر ادارہ کے ڈائریکٹر،ڈاکٹر زاہد محمود نے کپاس کی تحقیق اور اس کی پیداوار سے متعلق انہیں تفصیلی بریفنگ دی۔  انہوں نے ادارے کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ پنجاب سیڈ کونسل نے رواں برس ادارہ ہذا کی چھ اقسام کپاس کی عام کاشت کے لئے منظوری دی ہے اور ادارہ ہذا نے اب تک کل معیاری پیداوار اور اعلیٰ کوالٹی کی چونتیس(34) اقسام عام کاشت کے لئے دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دان نہ صرف نئی اقسام دریافت کرتے ہیں بلکہ کاشت کاروں کے پیداواری مسائل کا حل بھی ڈھونڈ کر ان تک پہنچاتے ہیں۔ڈاکٹر زاہد محمود نے ڈائریکٹر پی ایس ڈی پی کو ادارہ میں کاٹن لیف کرل وائرس کی بیماری پر ہونے والی تحقیق، گلابی سنڈی کے غیر موسمی انسداد کے لئے تیار کی گئی مشین پنک بول ورم مینیجر، کم خرچ اور ماحول دوست لیف ٹیکنالوجی کے علاوہ کپاس کی فائبر کوالٹی کے حوالہ سے ادارہ ہذا کی تحقیقاتی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ڈائریکٹر پبلک سیکٹرڈیویلپمنٹ پروگرام پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل منیر شاہد نے سی سی آر آئی ملتان کی ملکی سطح پرکپاس کی تحقیق وترقی میں گرانقدر خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ادارہ ہذا کے زرعی سائنسدانوں کی کارکردگی کو کافی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ کپاس کے ریسرچ اداروں کی بدولت ہی ہم کپاس کی معیاری پیداوار میں اضافہ سے ملکی ٹیکسٹائل کی صنعت کو ترقی دے سکتے ہیں جس سے نہ صرف کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار