ایشیا اردو


پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں آپریشن ڈی آئی جی آپریشنز کی کمانڈ میں کیا گیا۔ میڈیا کو پارلیمنٹ لاجز سے نکال دیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری نے صلاح الدین ایوبی کے لاج کا دروازہ توڑ کر گرفتاریاں شروع کیں۔ پولیس نے 10 افراد کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا ہے۔
گرفتار ہونے والوں میں جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی، جمال الدین اور جے یو آئی اسلام آباد کے ترجمان مفتی عبداللہ بھی شامل ہیں۔ پولیس نے انصار الاسلام کیخلاف آپریشن 30 منٹ تک جاری رہا جبکہ اس دوران انصار اسلام کے کئی رہنما کپڑے بدل کر لاجز سے نکل گئے۔
پولیس آپریشن کے بعد پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کی مزید نفری بھی تعینات کردی گئی ہے جبکہ آپریشن کرنے والی ٹیم پارلیمنٹ لاجز سے روانہ ہوگئی۔
شیخ رشید
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کے آپریشن پر کہا ہے کہ ہمارے پاس اطلاعات اچھی نہیں ہیں، خدانخواستہ عدم اعتماد سے پہلے امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہوجائے۔ رضا کار حوالے نہ کرنے پر آپریشن کیا۔  
خیال رہے کہ اس سے قبل حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد پر پیش رفت جاری ہے اور اسی سلسلہ میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پارلیمنٹ لاجز کے باہر پہنچی جہاں پر اپوزیشن کے ممبران کو بھرپور سکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
انصار الاسلام کے رضا کاروں نے پارلیمنٹ لاجز کے باہر مختصر ریہرسل بھی کی۔ بعدازاں انصار الاسلام کے رضا کاروں نے پارلیمنٹ لاجز کے اندر کیمپ قائم کردیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد کا نوٹس
دوسری طرف انصارالاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لے لیا اور ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج، لائن افسر معطل کر دیئے گئے۔
ترجمان کے مطابق افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا، ایس ایس پی آپریشنزمعاملے کی انکوائری کریں گے۔
پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے
اُدھر پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور اراکین اسمبلی آمنے سامنے ہوئے اس دوران تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ اور اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوئی۔
پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور ایم این اے کے سٹاف میں ہاتھا پائی کے دوران وہاں موجود رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کا پاؤں دروازہ لگنے سے زخمی ہوگیا۔
سعد رفیق 
رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایاز صادق صاحب کے پاس لاج میں بیٹھے میٹنگ کررہے تھے، ہمیں پتہ چلا کہ پولیس لاج میں داخل ہوگئی ہے، پولیس نے لاج کو گھیرا ہوا ہے۔ ہم نے پولیس سے کہا تو یہ کہتے ہیں ان کے پاس کچھ لوگوں کے وارنٹ ہیں، ہم انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسے لاجز میں داخل نہیں ہوسکتے، پولیس اہلکار اپنی ضد پر اڑے رہے۔ یہ غیرقانونی ہے، تحریک عدام اعتماد کے معاملے میں لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کوئی مسلح لوگ نہیں، انصار الاسلام والے ہمارے رضا کار ہیں، ہرپارٹی میں رضا کاروں کا شعبہ ہوتا ہے، خواہ مخواہ ایسے بہانوں سے تشدد کا ماحول بنایا جارہا ہے، ایسے حالات شائد یہ اپنے لیے سود مند سمجھتے ہیں، ہمیں توباقاعدہ دھمکی دی گئی ہے، ایسے موقع پرہمارے کارکن لاجزمیں آئے ہیں، ایسا نہیں ہے ہمارے کارکنوں نے پولیس کے فرائض سنبھال لیے ہیں، انہیں کہتا ہوں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، میرے خیال میں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے ممبران تک پولیس کوپہنچنے کا کوئی حق نہیں، پہلے پولیس کولاجزسے نکلنا چاہیے، ایم این ایزکی اپنی بھی سیکیورٹی ہوتی ہے، اپنی سکیورٹی کا بندوبست کرنا کوئی غیرقانونی نہیں، ہمارے اراکین کے اغوا کا خدشہ ہے۔
ایم کیو ایم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران بھی مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے وفد کو خوش آمدید کہتےہیں، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے مشاورت کر رہی ہیں، اس وقت ملک کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے، ہر جماعت کا اپنا نقطہ نظر اور سوچ ہے، متحدہ قومی موومنٹ نے موجودہ حالات میں مشاورت کی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست کے اندر شرافت، روادری ہم سب کی ذمہ داری ہے، میری جماعت کے رضا کاروں کو نکالیں گے تو ممبران کو اغوا، نقصان پہنچایا جا سکتا ہے، انصار الاسلام والے سویلین لوگ ہیں اور ہماری جماعت کے کارکن ہیں، ہم نے کسی جلسے میں کبھی بھی پولیس پر انحصار نہیں کیا، اگر حکومت کہے گی کسی کو نہیں چھوڑیں گے مطلب کچھ کرنے کا یہ ارادہ رکھتے ہیں۔
آصف علی زرداری
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے پولیس حکام کی پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس حکام ایک ممبر کے لاج میں نفری کے ساتھ کیسے داخل ہوسکتی ہے۔ پولیس کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کو زخمی کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، پولیس حکام کا رویہ افسوس ناک ہے۔
مریم اورنگزیب
پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرنمبرزپورے ہیں توکیوں نہیں اجلاس بلاتے، پولیس کی طرف سے ممبران پرحملہ کیا جارہا ہے، پولیس کوئی غیرآئینی احکامات نہ مانے۔ مولانا غفورحیدری کے رضا کارپہلی دفعہ پارلیمنٹ نہیں آئے، رضا کاران کی حفاظت کے لیے بالکل ٹھیک اندرآئے ہیں، ایک بھی بندہ لاجزکے اندررجسٹریشن کے بغیرنہیں گیا، ہم نے سیاسی دہشت گردی کوملک کی خاطربرداشت کیا۔ پارلیمنٹ لاجزکے تالے توڑے گئے۔ تماشے، ڈرامے بند کرواوراپنے نمبرزپورے کرو، آپ کے ممبران مہنگائی،بے روزگاری کوووٹ نہیں دیں گے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار