ایشیا اردو

ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق سموگ کے کنٹرول کے لئے محکمہ پوری طرح چوکس ہے اوردھان کی کٹائی کے بعد باقیات مثلاً پرالی اور مڈھوں کو آگ لگائے جانے کے واقعات کی مانیٹرنگ اور رپورٹ کی جا رہی ہے اور کاشتکاروں کی آگاہی کے لئے ذرائع ابلاغ کا موثر استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ترجمان محکمہ زراعت نے مزید کہا کہ کاشتکار دھان کی کٹائی کے بعدفصل کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کریں کیونکہ اس عمل سے نہ صرف زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔دھان کی باقیات سے اٹھنے دھواں ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بھی بنتا ہے۔دھان کی باقیات کو تلف کرنے کیلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں۔۔اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے کے واقعات کو روکنے کیلئے محکمہ زراعت پنجاب ہر ممکن اقدام کررہا ہے کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگی  کے ساتھ فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ موجود ہوتا ہے۔ امسال سیکرٹری زراعت پنجاب کی ہدایت پرسموگ میٹی گیشن سیل اور مانیٹرنگ ٹیمیں فصلوں کی باقیات کو جلائے جانے کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کر رہی ہیں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کاشتکاروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ محکمہ کی جاری کردہ ہدایات کی روشنی میں دھان کی باقیات کو تلف کریں کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں لہذٰا دھان کی باقیات کو آگ لگانے سے گریز کیا جائے تاکہ ہمارا ماحول بہتر ہو سکے اور ہم فضائی آلودگی اور بیماریوں سے بچ سکیں

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار