ایشیا اردو

تحریر:- رانا احسن علی راجپوت (پاکستان)

٭صوبہ بلوچستان میں سیلاب زدگان کی مدد اور دیکھ بھال کرنے والے چھ اکٹھے اعلیٰ فوجی افسروں کی الم ناک شہادت سے دل دماغ سُن ہیں، دکھ کی انتہا کہ غم بیان کرنے کے لئے الفاظ نہیں ملتے۔ ملک پر بارشوں اور سیلابوں کا طوفان نازل ہوا تو وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ، تمام وزیر چھ دن گھروں میں چھپ سادھ کر بیٹھے رہے، ایسے میں پاک افواج کے عظیم بہادر سپوت، جانباز افسر اور جوان پہلے دن ہی برستی طوفانی بارش اور گہرے سیلابوں میں مدد کیلئے پونچھ گئے! انہیں اپنے جوتوں اور وردی کی بجائے پانی میں ڈوبتے، گھر کی چھتیں گرنے سے نیچے دبنے والے غریب، بدحالی، لاچار لوگ زیادہ اہم نظر آ رہے تھے اور سینکڑوں بدنصیب شہریوں کے ساتھ پاکستان فوج کے چھ اعلیٰ افسران ، دو جرنیل، ایک بریگیڈیئر، دو میجر، ایک نائیک جوان بھی اپنی قوم پر قربان ہو گئے۔ اِنّا لِلّٰہ و اِنّا الیہ راجعون! صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں اوتھل، مستونگ،  کے قریب پاکستان  افوج کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ سے ساری  قوم غمزدہ ہے۔ اس المناک حادثے میں کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور حال ہی میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے بریگیڈئیر امجد حنیف، بریگیڈئیر محمد خالد کے علاوہ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ میجر سعید، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض نے جام شہادت نوش کیا۔ اب تک کی تحقیقات میں حادثے کی وجہ موسم کی خرابی سامنے آئی ہے۔ یہ حادثہ غروب آفتاب سے کچھ وقت پہلے پیش آیا۔ ہمیں اپنے ہم وطنوں، سیلاب میں پھنسے ہوئے تھے جن کی مدد کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کے شانہ بشانہ یہ تمام شہدا وہاں سارا دن مصروفِ عمل رہے۔ قومی سبز پرچم میں لپٹے چھ تابوت، فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کر دیے گئے اور آوازیں اَشہدُ اَن لااِلٰہ اِللہO وطن اور قوم پر جانیں نثار کرنے والے عظیم اور بہادر شہیدو!! پوری پاکستانی قوم تمہیں سلام پیش کرتی ہے!! تم زندہ ہو، شہید زندہ رہیں گے!! اللّه تعالیٰ تم پر اپنی رحمت کی بارش برسائے! مزید بتاتا چلو کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں کوئٹہ، پشین، خضدار، قلعہ عبداللہ، نوشکی، مستونگ، اور لسبیلہ شامل ہیں اور ہزاروں مکانات، مال مویشی سیلابی پانی کی نذر ہوچکے ہیں جبکہ طوفانی سیلابی پانی کی وجہ سے کافی زائدہ جیتے جاگتے انسان بھی موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ اگر حکومتی ادارے بروقت مدد کرتے تو قیمتی انسانی جانوں اور مال و متاع کا اس قدر نقصان ہو ہی نہیں  سکتا تھا؟ رانا احسن صاحب! ہزاروں انسان، بوڑھی اور جوان عورتیں، بچے، بوڑھے کئی دنوں سے بھوک اور  پیاس سے سیلاب  میں پھنسے ہوئے ہیں، مگر ان کا کوئی پرسان حال ہی  نہیں ہے۔
جس پاکستان میں غربت نے بےتحاشا جنم لے لیا ہے، عوام ہمیشہ سیلاب میں گھرے ہوتے ہیں، غریب لوگ اپنے مکانات، مال و اسباب حتیٰ کہ اپنے پیاروں کو بڑی بے بسی کے ساتھ پانی میں ڈوبتا ہوا دیکھنے پر مجبور و بے کس ہوتے دکھائی دیتے ہیں، مگر انہیں فوجی اداروں کے علاوہ کوئی مدد گار ہی میسر نہیں آتا، حکمرانوں کو میٹنگوں اور حکومت مخالف سیاسی حریف جماعتوں کو حکومت پر تنقید سے ہی فرصت نہیں، حکومتی ایوان سازشوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں،امریکن ڈالر آسمان کی بلندی کو چھو کر بے لگام ہوچکا ہے، بے تحاشا مہنگائی آسمانوں کو بھی کراس کر چکی ہے، پی ٹی آئی، پی ڈی ایم، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کو آپسی جھگڑوں اور رنجش سے ہی فرصت نہیں۔
یہاں پر یہ بات بھی بتاتا چلو کہ صوبائی حکومتی اور وفاقی حکومت جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کی 10 لاکھ روپے مالی معاونت کر رہی ہے، خیبر پختونخوا بھی باقی صوبوں کی طرح 8 لاکھ سے بڑھا کر اس مالی امداد کو کم از کم 10 لاکھ کرے۔ وفاقی حکومت کچے اور پکے مکانوں کی تقسیم ختم کرکے منہدم ہونے والے مکانوں کو یکساں طور پر پانچ لاکھ امداد دے رہی ہے۔حکومتِ خیبر پختونخواہ کی سیلاب زادہ متاثرین  کیلئے امدادی کارروائیاں قابلِ تحسین ہیں، ہم سب کو  سیاست سے بالا تر ہوکر ہمیں اپنے پاکستانی بھائیوں کی ملکر مدد اور بحالی یقینی بنانا ہو گی۔ اعلیٰ معزز عدلیہ سمیت تمام بیورو کریٹس کو ضرور چاہیے وہ بلوچستان کے سیلاب زدگان کے لئے کم از کم ایک دو ماہ کی تنخواہیں ضرور سیلاب زادگان کیلئے وقف کریں جبکہ افواج سمیت تمام چھوٹے سرکاری ملازمین زیادہ نہیں تو کم از کم ایک ہفتے کی اپنی تنخواہ سیلاب زدگان کے لئے وقف کرکے اپنی ملکی غیرت اور انسانیت کا ثبوت دیں۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار