ایشیا اردو

ضلع پاکپتن اور اوکاڑہ میں چھ سے آٹھ رکنی اوڈھ ڈکیت گینگ گزشتہ تین چار ماہ سے پوری ریجن کی پولیس کے لئے درد سر بنا ہؤا تھا، جدید ترین اسلحہ سے لیس یہ گینگ کبھی شام ہوتے ہی باراتیوں کی بسوں کو لوٹتا، کبھی راہ گیر مزدوروں اور فیملیز سے ان کی جمع پونجی لوٹتے اور اندھیرے میں کماد اور مکئی کی فصل  کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غائب ہو جاتے۔ دوران واردات مزاحمت پر اس گینگ نے متعدد مسافروں کو  زخمی بھی کیا لیکن ہر مرتبہ پولیس کے برموقع رسپانس سے قبل ہی فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے۔ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لئے پاکپتن پولیس کی جانب سے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر عارضی چیک پوسٹس اور ناکوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔
گزشتہ رات تین بجے کے قریب جب یہ گینگ بودلہ گاؤں ضلع پاکپتن میں واردات کے بعد فرار ہونے کی کوششوں میں تھا کہ ایس ایچ او صدر پاکپتن عمران ٹیپو اور انچارج چوکی فرید کوٹ سرور اکرم سب انسپکٹر نے اطلاع ملتے ہی متعلقہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ڈاکوؤں کی جانب سے پولیس کی طرف اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جب کہ پولیس کی جانب سے بھی اکا دکا محتاط جوابی فائرنگ کی گئی۔ محتاط اس لئے کہ اول تو چلیدہ گولیوں کا محکمانہ انکوائریوں میں حساب دینا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ دؤم اس لئے کہ اگر خدانخواستہ دو طرفہ فائرنگ کی زد میں کوئی راہگیر یا بے گناہ شخص آ جائے تو پولیس اہلکار کو خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لئے اپنا گھر بار بیچ کر مدعیان کو دیت دینا پڑتی ہے تب دفعہ 302 سے رہائی ملتی ہے، اس اذیت ناک دورانیہ میں ڈیپارٹمنٹ تو ایک طرف ان پولیس والوں کے اپنے خونی رشتے دار بھی منہ پھیر لیتے ہیں۔
محتاط جوابی فائرنگ اور اپنے جوانوں کے ساتھ سرور اکرم سب انسپکٹر نے ڈاکوؤں کے تعاقب کا سلسلہ جاری رکھا، کہ صبح چار بجے کے قریب ایک فائر سرور کے سر میں آ لگا جس سے وہ موقع پہ ہی لہو سے غسل کرکے جام شہادت نوش کر گیا۔ دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ ایک ڈاکو بر موقع سرور کی شہادت سے پہلے ہی واصل جہنم ہوا۔
 سرور اکرم کو ہمارے بیچ کا پہلا شہید ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ شروع سے ہی خوش اخلاق، ملنسار اور ایک نہایت پروقار شخصیت کا مالک تھا۔ اس کے والد صاحب آرمی سے ریٹائرڈ ملازم تھے جو سرور کے دوران ٹریننگ ہی وفات پاگئے۔ سرور چونکہ بھائیوں میں سب سے بڑا تھا لہذا خاندان کی کفالت کی ذمّہ داری بھی کم عمری میں ہی اس کے کندھوں پہ آگئی۔ چھوٹے بھائیوں میں ایک ابھی سیکنڈ ائیر کا اسٹوڈنٹ جبکہ دوسرا بھائی الیکٹریشن کا کام سیکھ رہا ہے۔ بقیہ سوگواران میں چار بہنیں ہیں۔ ایک بوڑھی والدہ ہے، ایک جواں سال بیوہ جس کے ساتھ 2017 میں شادی ہوئی اور اس سے ایک بیٹا اذان سرور جس کی عمر ابھی دو سال ہے۔ موت تو برحق ہے ہی مگر اپنے سب رشتےناطے، بزرگ والدین اور بیوی بچے نگہبانی کے مقدس فرض پہ وار دینا اور شہادت کا جام پی کر اپنے خالق کی بارگاہ میں ملاقات کے لئے حاضر ہونا یقینناً بڑے نصیب کی بات ہے۔ اللّٰہ کریم تمہاری شہادت قبول فرمائے، تمہارے درجات بلند فرمائے، تمہارے لواحقین کو جلد صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔

شہید سرور کی بوڑھی اماں کے نام بقلم شائستہ مفتی

تیرا معصوم شہیدوں میں لکھا آیا ہے
نام اپنا جو بہت پیار سے رکھا تو نے

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار