تحریرو طالب دعا ـ نعمان حفیط
رمضان المبارک کی راتوں میں سے ایک رات شب قدر کہلاتی ہے‘ جو بہت ہی قدر و منزلت اور خیر و برکت کی حامل رات ہے۔ اسی رات کو اللہ تعالیٰ نے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے۔ ہزار مہینے کے تراسی برس چار ماہ بنتے ہیں‘ دونکتے جس شخص کی یہ ایک رات عبادت میں گزری ‘اس نے تراسی برس چار ماہ کا زمانہ عبادت میں گزار دیا اور تراسی برس کا زمانہ کم از کم ہے کیونکہ ’’خیر من الف شھر‘‘ کہہ کر اس امر کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ کریم جتنا زائد اجر عطا فرمانا چاہئے گا‘ عطا فرما دے گا۔ اس اجر کا اندازہ انسان کے بس سے باہر ہے۔ اسی رات کو قرآن مجید جیسا انمول تحفہ دنیائے انسانیت کو ملا۔اللہ سبحانہ وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں پوری سورة نازل فرمائی، جسے ہم سورۃ القدر کے نام سے جانتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے کہ
ہم نے اِس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے (1) اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟ (2) شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے(3) فرشتے اور روح اُس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں (4) وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک۔
اس سورت میں شب قدر کے متعدد فضائل مذکور ہیں۔
پہلی فضیلت: یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس شب میں قرآن کریم نازل فرمایا، جو نوع انسانی کے لیے ہدایت ہے اور دنیاوی واخری سعادت ہے۔
دوسری فضیلت: سورت میں اس رات کی تعظیم اور بندوں پر اللہ کے احسان کوبتانے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کیا گیا۔
تیسری فضیلت: یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
چوتھی فضیلت: اس رات میں فرشتوں کا نزول ہوتا ہے، فرشتے خیر وبرکت اور رحمت کے ساتھہ نزول کرتے ہیں۔
پانچویں فضیلت: یہ رات سلامتی والی رات ہے، چونکہ اس رات میں بندوں کی عذاب وعقاب سے خلاصی ہوتی ہے۔
چھٹی فضیلت: اللہ تعالیٰ نے اس شب سے متعلق پوری ایک سورت نازل فرمائی جو روز قیامت تک پڑھی جائے گی۔
شب قدر کی علامات
حضرت عبادہ بن سامتؓ سے روایت ہے
یہ رات چمکدار اور صاف ہوتی ہے نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے بلکہ بھینی بھینی اور معتدل ہوتی ہے۔
اس رات کو شیاطین کو ستارے نہیں مارے جاتے۔
آسمانوں کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھنے سے آنکھوں میں نور اور دل میں سرور کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
شب قدر کی بعد والی صبح کو سورج میں تیزی نہیں ہوتی۔
اس رات میں عبادت کی بڑی لذت محسوس ہوتی ہے اور عبادت میں خشوع و خضوع پیدا ہو تا ہے۔
بعض لوگوں نے دیکھا کہ ہر چیز سجدہ کرتی ہے یہاں تک کہ درخت بھی سجدہ کر تے ہیں اوراس رات پانی میٹھا ہو جاتا ہے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ مجھے بتائیں کہ میں لیلتہ القدر کو کیا دْعا مانگوں آپ نے ارشاد فرمایا، یہ دْعا پڑھا کرو ترجمہ اے اللہ تو معاف کر دینے والا اور معافی کو پسند کرنے والا ہے پس مجھے بھی معاف کر دے لیلتہ القدر وہ رات ہے جو صاحبان ایمان کے لیے مغفرت و رحمت اور بخشش کا پیغام لے کر آتی ہے۔
یہ وہ رات ہے، جو رزق مانگنے والوں کو رزق، عافیت چاہنے والوں کو عافیت، صحت کی تمنا کرنے والوں کو تندرستی، خیر و بھلائی کے طلب گاروں کو خیر و بھلائی، اولاد کے خواہش مندوں کو اولاد کی نعمت، مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطا کر جاتی ہے۔
اس عظیم الشان رات کی عبادت اور اجر و ثواب کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ آپ صلوسلم عل          کا ارشاد گرامی ہے جو شخص لیلتہ القدر میں ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کی نیت سے (نماز میں) قیام کرتا ہے، تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
لیلۃ القدر میں خدا تعالیٰ کی رحمتوں کے تین سو دروازے کھلے ہوتے ہیں جو بھی دعا مانگو قبول ہوتی ہے وہ کریم ذات کسی کو بھی خالی نہیں لوٹاتی  اس رات ہمیں سچے دل سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور عجزو انکساری سے رو رو کر دعا کرنی چاہیے مگر توبہ کی شرائط کی بھی درج ذیل ہیں
کہ (1)  جس گناہ سے توبہ کرنی ہے اس کو ہمیشہ ہمیشہ ترک کرنے کا ارادہ کرنا ہے (2) اس گناہ پر ندامت بھی کرنی ہے (3) یہ پختہ عزم کرنا ہے کہ آئندہ کبھی بھی یہ گناہ نہ کروں گا ‘ اس طرح توبہ کرنے سے آدمی کے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔اگر توبہ ٹوٹ بھی جائے تو دوبارہ کر لینی چاہیے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو لیلۃ القدر کی برکات نصیب فرمائے۔ (آمین)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلوآلہ وسلم             نے لیلۃ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اتر آتے ہیں۔ وہ ہر اُس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں، جو کھڑے بیٹھے (کسی حال میں) اللہ کو یاد کر رہا ہو۔
لیلۃ القدر ستائیسویں کو شب ترجیح ہے
حضرت اُبی بن کعبؓ نے قسم کھا کر فرمایا کہ شب قدر رمضان کی ستائیسویں رات ہوتی ہے (مسلم جلد 2591 ابو داؤد صفحہ197) اسی طرح حضرت عمرؓ نے حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے پوچھا کہ شب قدر کونسی رات ہے تو انہوں نے عرض کی اے عمرؓ آپ نے دیکھا نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو سات کے عدد سے بہت محبت ہے آپ نے دیکھا نہیں کہ آسمان سات ہیں زمینیں سات ہیں اور انسان کی پیدائش کے مرحلے بھی سات ہیں اور زمین سے اگنے والی چیزیں بھی سات ہیں اسی طرح آدمی سجدہ کرتا ہے تو سات اعضاء پر کر تا ہے اسی طرح سعی بین الصفاء والمروہ کے چکر سات ہیں ‘ طواف کعبہ کے چکر بھی سات ہیں شیطان کو بھی سات سات کنکر مارے جاتے ہیں‘ سورہ فاتحہ کی آیات بھی سات ہیں جن عورتوں سے نکاح حرام ہے وہ سات ہیں تو ان سب باتوں سے معلوم ہوا کہ لیلۃ القدر بھی ستائیسویں کو ہے ۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اس ماہ رمضان کے صدقے اور بالخصوص لیلتہ القدر کے وسیلے سے ہمارے تمام گناہ معاف فرمائے اور اللہ تعالی سے یہ بھی دعا ہے کہ اس سے ماہ رمضان کے صدقے سے ہمارے ملک کودرپیش موجودہ تمام  مسائل سے نجات عطا آمین

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار