اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت سازش کرکے الیکشن چوری کرے تو آرٹیکل 6 لگتا ہے، اگر تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو نکالا جاسکتا ہے تو کیا  آئین توڑنے والے کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی؟
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ڈسکہ الیکشن چوری کی میٹنگ میں پی ٹی آئی کے بہت سے لوگ اور وزیراعلیٰ کی اس وقت کی معاون خصوصی بھی شریک تھیں،الیکشن ہوگئے تو 20 پریزائیڈنگ افسران کو نجی گاڑیوں میں لے جایا گیا، پولیس کی نگرانی میں نامعلوم مقام پر رکھا گیا ، اگلے روز ریٹرننگ افسر کے پاس لے جایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کس کا خوف تھا کیوں تھا یہ وقت بتائے گا، اس رپورٹ میں ایک تشویش ناک بات لکھی گئی ہے کہ پولیس کا کردار الیکشن میں گارڈ کا نہیں عملے کو اغوا کرنے کا  تھا، کیا پولیس افسران کو  الیکشن کا کوئی فائدہ تھا ؟ 
انہوں نے کہا کہ بات وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم عمران خان تک جاتی ہے، دونوں کو ان باتوں کے جواب دینا پڑیں گے،امید ہے کہ الیکشن کمیشن اس رپورٹ کو پبلک کرے گا۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار