ایشیا اردو رپورٹ

پنجاب میں بخار سمیت درجنوں جان بچانے والی دواؤں کی قلت پیدا ہو گئی، جس سے مریض سخت پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
بخار اور درد کے لیے استعمال ہونے والی دوا مارکیٹ سے غائب ہے، یہ دوا سرکاری اسپتالوں اور میڈیسن مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں۔
دوسری طرف ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی دواؤں کی قیمتوں پر کنٹرول میں ناکام ہو چکی ہے، جان بچانے والی دواؤں کی قیمتوں میں ایک بار پھر 21 فی صد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ذہنی تناؤ، جوڑوں کے درد، دمے، اور کینسر کی دواؤں کی بھی مارکیٹ میں قلت ہو گئی ہے، دل کا دورہ روکنے، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، اور خون پتلا کرنے والی دوا بھی میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نہیں۔
ذیابیطس، سینے میں جلن، بلڈ پریشر، اور ہیپاٹائٹس کی دوائیں بھی ناپید ہو گئی ہیں، مجموعی طور پر 40 سے زائد دواؤں کی قلت سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
فارما سوٹیکل مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے، سیلز ٹیکس کے باعث پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا، جس کے ختم ہونے پر ہی دواؤں کی پیداوار ممکن ہے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار