ایشیا اردو

کراچی: پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈرون ٹیکنالوجی سے تیل و گیس تنصیبات کی نگرانی شروع ہوگئی ہے جس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ خطیرزرِ مبادلہ کو بھی بچایا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔ ڈرون  بنانیوالی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ڈی جے آئی نے پاکستانی ڈرون پائلٹس اور ماہرین کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اسے عالمی سطح پر آئل اینڈ گیس سیکٹر میں اپنی نوعیت کا منفرد پراجیکٹ بھی کہا ہے۔پاکستان میں بڑے انفرااسٹرکچر منصوبوں کے معائنے کے لیے ڈرون ٰٹیکنالوجی کا استعمال وقت اور زرمبادلہ کی بچت کا ذریعہ بن رہا ہے۔ اس سے قبل پورٹ قاسم پر واقع ایل پی جی اور ایل این جی ٹرمینل کی ڈیڑھ کلومیٹر رقبہ پر پھیلی تنصیبات کے مکینکل اور سول اسٹرکچر کے معائنے کے لیے غیرملکی ماہرین کی مدد لی جاتی تھی جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا تھا۔ اس معائنے پر چار سے ماہ لگتے تھے ان تنصیبات میں پائپ لائنز، جیٹی کے پل، بنیادیں اور لوڈنگ پلیٹ فارمز شامل ہیں۔ہر پانچ سال  بعد کیا جانے والا یہ معائنہ ایک مشکل امرتھا جسے موسم اور دیگر مشکلات کی وجہ سے روکنا بھی پڑتا تھا اور تاخیر کی وجہ سے مزید اخراجات اٹھانے پڑتے تھے۔
ان تنصیبات کے معائنے کے لیے پہلی مرتبہ ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کی گئی جس کے لیے مقامی انجینئرز نے اپنی خدمات فراہم کیں۔ سنگاپور، متحدہ عرب امارات،  جرمنی اور نیدر لینڈ کی ڈرون کمپنیوں پر پاکستانی کمپنیوں کو ترجیح دی گئی جو ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال میں پاکستانی ماہرین کی مہارت کی دلیل ہے۔
پاکستان میں کیے گئے آئل اینڈ گیس تنصیبات کے محفوظ، تیز رفتار اور کم خرچ معائنے کو دنیا کی سب سے بڑی ڈرون بنانے والی کمپنی ڈی جے آئی نے آئل اینڈ سیکٹر میں ڈرون ٹیکنالوجی کے اس نوعیت کے استعمال کی پہلی مثال اور ڈرون ٹیکنالوجی میں ایک بڑی پیش رفت قرار دے کر اپنی ویب سائٹ پر جاری کیا۔اس منصوبہ کے لیے صنعتی و زرعی شعبہ میں مقامی ڈرون ٹیکنالوجی کو فروغ دینے والے نوجوان انجینئرسید عظمت اللہ کی خدمات حاصل کی گئیں جنہوں نے معاون ڈرون پائلٹ سید عابد علی اور انسپیکشن انجینئرحماد احمد کے ساتھ مل کر اس اہم پراجیکٹ کو سرانجام دیا۔
عظمت اللہ نے ایکسپریس کو  بتایا کہ پورٹ قاسم پر گیس تنصیبات کے معائنہ کے لیے انڈسٹریل گریڈ کے ہائبرڈ سینسرز سے لیس ڈرون M300RTK استعمال کیا گیا پاکستان کی آئل اینڈ گیس انڈسٹری میں اس طرح کا پراجیکٹ پہلی  مرتبہ مقامی ماہرین نے سرانجام دیا۔ ڈرون کے ذریعے کیے گئے اس معائنے میں ٹرمینلز کے قیمتی اثاثہ اور آلات کے تحفظ، سمندر کی صورتحال اور محدود وقت جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے یومیہ 3سے 4گھنٹہ کی ڈرون پروازیں کی گئیں اور دشوار سمندری صورتحال اور چیلنجز کے باوجود 10روز میں مطلوبہ اہم ڈیٹا اکھٹا کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کی مقامی سطح پر تکمیل سے پاکستان کو لاکھوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہوئی اور ریکارڈ کم وقت میں یہ کام مکمل کرلیا گیا۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار