اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی برادری کی حمایت کے ساتھ یا اس کے بغیر حماس کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا، اس مرحلے پر جنگ بندی پر اتفاق کرنا ایک غلطی ہوگی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ کوہن نے کہا ہے  کہ اسرائیل حماس کے خلاف جنگ جاری رکھے گا، چاہے بین الاقوامی حمایت ملے یا نہ ملے، موجودہ مرحلے پر جنگ بندی حماس دہشت گرد تنظیم کے لیے ایک تحفہ ہو گی اور اس سے اسرائیل کی آبادی کو دوبارہ خطرہ لاحق ہو گا۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کوہن نے بین الاقوامی برادری سے عالمی جہاز رانی کے راستوں کی حفاظت کے لیے "مؤثر اور فیصلہ کن طریقے سے" کام کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور بین ڈور نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ امریکا اب بھی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے لیے "واضح" طور پر ہمارے ساتھ ہے ، امریکی صدر بائیڈن کے تنقیدی بیانات کے باوجود امریکا جنگ میں ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں امریکا سے صرف مشورہ درکار ہے اور وہ ہمیں مل رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا جانتا ہے کہ مستقبل کے سیاسی منصوبوں، ممکنہ سیاسی حل اور غزہ میں مستقبل کے انتظامات اور آباد کاری کے بارے میں کوئی بھی بات چیت حماس کے فوجی اور آمرانہ خاتمے کے بغیر ممکن نہیں ہو گی۔
بین ڈور نے جنگ بندی کے حق میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسرائیل نے بین الاقوامی حمایت کھو دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "جنرل اسمبلی میں 53 اسلامی اور عرب ممالک شامل ہیں ، جس کا مطلب ہے کہ ایک تہائی سے زیادہ ممبران مسلمان اور عرب ممالک ہیں وہ ویسے ہی اسرائیل کے خلاف ووٹ دیتے ہیں اس کے علاوہ غیر وابستہ ممالک شامل ہوتے ہیں جن کا موقف پہلے سے معلوم ہوتا ہے ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بائیڈن نے منگل کے روز خبردار کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر اندھا دھند بمباری کی وجہ سے عالمی برادری کی حمایت کھونا شروع کر دی ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم عروج پر ہیں ، اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 18 ہزار 682 نہتے فلسطینی شہید جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار