آج کل روبوٹ ہر شعبہ زندگی میں متعارف کرائے جا رہے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک روبوٹ انسان کو قتل بھی کر چکا ہے۔
تیز رفتار ترقی میں جب ہر شعبے میں روبوٹ متعارف کرائے جا رہے ہیں اور انہیں انسانیت کے لیے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے مگر دنیا میں ایک روبوٹ ایسا بھی ہے جو حقیقت میں انسان کو قتل کر چکا ہے اگر آپ نہیں جانتے تو ہم اس قاتل روبوٹ کے بارے میں آپ کو بتاتے ہیں
آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ روبوٹ کے ہاتھوں انسان کا یہ قتل آج کل کے دور نہیں بلکہ تین دہائی قبل 1979 میں ہوا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اپنی نوعیت کا انسانی قتل کا یہ انوکھا واقعہ امریکی ریاست مشی گن کے شہر فلیٹ راک میں 25 جنوری 1979 کو پیش آیا جب رابرٹ ولیمز نامی ایک فیکٹری ملازم روبوٹ کا شکار بنا۔
رپورٹ کے مطابق فورڈ موٹر کمپنی نے گاڑیوں کے مخصوص پُرزے گننے کے لیے ایک پانچ منزلہ روبوٹ مقرر تھا جو ایک بازو پر مشتمل مشین اور ایک ٹن وزنی تھی لیکن وہ روبوٹ مسلسل غلط ریڈنگ دے رہا تھا۔
اس مسئلے کے حل کے لیے 25 جنوری 1979 کو فیکٹری کے 25 سالہ ملازم رابرٹ ولیمز کو کمپنی کے کاسٹنگ پلانٹ میں شیلفنگ یونٹ میں گاڑیوں کے مخصوص پُرزے گننے کے لیے بھیجا گیا۔
ولیمز پرزے گننے کے لیے جیسے ہی اوپر چڑھا اسی دوران مشین بھی چل پڑی اور اس کا ایک ٹن وزنی بازو مزدور کا سر کچل گیا جس کے نتیجے میں اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔
لیکن مشین تو احساسات سے عاری ہوتی ہے اس لیے مذکورہ قاتل روبوٹ نے اپنا کام جاری رکھا اور ولیمز کی لاش آدھے گھنٹے تک وہیں پڑی رہی جب فیکٹری کے باقی کارکن واپس آئے تو اپنے ساتھی کو مردہ حالت میں وہاں پایا۔
رابرٹ ولیمز کے خاندان نے روبوٹ بنانے والی کمپنی لیٹن انڈسٹریز پر مقدمہ دائر کیا اور 10 ملین ڈالرز زر تلافی وصول کیے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار