مانٹرنگ ڈیسک 

مشرقی افریقی ملک روانڈا سے تعلق رکھنے والی خاتون نے شوہر کے قاتل کو معاف کرکے اس کی بیٹی کو بہو بنالیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق روانڈا میں 1994 میں 100 دنوں میں تقریباً 8 لاکھ افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔
روانڈا سے تعلق رکھنے والی برناڈیٹ مکاکبیرا اس نسل کشی کے واقعہ کو نہیں بھول سکتیں کیونکہ اس میں ان کے شوہر کو بھی قتل کردیا گیا تھا۔
البتہ خاتون نے 28 سال قبل روانڈا میں نسل کشی کے دوران اپنے شوہر کے قاتل کو نہ صرف معاف کردیا بلکہ  اس کی بیٹی کو اپنی بہو بھی بنالیا۔
رپورٹس کے مطابق برناڈیٹ اور ان کے شوہر کبیرا ویدستے روانڈا کی  توتسی برادری سے تعلق رکھتے تھے، جنہیں ملک کےہو تو برادری سے تعلق رکھنے والے صدر کو لے جانے والے ہوائی جہاز کو 6 اپریل 1994 کو مار گرائے جانے کے بعد نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق چند ہی گھنٹوں کے اندر ہزاروں، ہوتوئیوں  نے ملک میں قتل و غارت شروع کر دی اور  اپنے توتسی پڑوسیوں قتل کردیا
ان میں سے ایک گراتین(Gratien)  نیامینانی تھا( جس نے برناڈیٹ کے شوہر کو قتل کردیا تھا) جو مغربی روانڈا میں مشاکا میں برناڈیٹ کے ساتھ رہتا تھا۔
تاہم قتل عام کے خاتمے کے بعد ایک توتسی باغی گروپ کے اقتدار میں آنے کے بعد، لاکھوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا جو قتل میں ملوث تھے۔
اس دوران گراتین کو  بھی حراست میں لیا گیا اور آخر کار اس پر ایک کمیونٹی عدالت نے مقدمہ چلایا، جسے گاکاکا کہا جاتا ہے، جو نسل کشی کے مشتبہ افراد سے نمٹنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق ہفتہ وار سماعتوں میں دونوں برادریوں کو ملزم کا سامنا کرنے ثبوت دینے کا موقع دیا گیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ واقعی کیا ہوا تھا اور یہ کیسے ہوا۔
تاہم 2004 میں گراتین نے برناڈیٹ کو بتایا کہ اس نے ان کے شوہر کو قتل کیا تھا اور ساتھ ہی عوام کے سامنے سب سے معافی بھی مانگی۔
بی بی سی کے مطابق برناڈیٹ نے بھی بڑے دل کا مظاہرہ کیا اورگراتین کو معاف کردیا جس کے بعد اسے 19 سال قید کی سزا نہیں بلکہ دو سال کی کمیونٹی سروس کی سزا بھگتنی تھی۔
بی بی سی کے مطابق 2004 میں  معافی مانگنے سے پہلے گراتین حراست میں تھا، اس کے خاندان نے برناڈیٹ اور اس کے بیٹے الفریڈ(جس کی عمر تقریباً 14 سال تھی جب اس کے والد کو قتل کر دیا گیا تھا)  کے ساتھ صلاح کی کوشش کی۔
دوسری جانب  گراتین 9 سالہ کی بیٹی یانکوریج ڈوناٹا جو کہ نسل کشی کے وقت تقریباً نو سال کی تھی، نے برناڈیٹ کے گھر جاکر ان کے کاموں میں کرنا شروع کردی۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے  ڈوناٹا  نے بتایا کہ میں نے الفریڈ کی والدہ کی گھر کے کام اور یہاں تک کہ کھیت میں جا کر مدد کرنے کا فیصلہ کیا، ان کے پاس مدد کرنے کے لیے کوئی اور نہیں تھا کیونکہ ان کے شوہر کے قتل کے ذمہ دار میرے والد تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ الفریڈ کو مجھ سے پیار ہو گیا تھا جب میں ان کی ماں کی مدد کر رہی تھی۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے  برناڈیٹ  کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوا اس سے ہمارے بچوں کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ وہ صرف آپس میں محبت کرتے ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے سے محبت کرنے سے کوئی کسی کو نہیں روک سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈوناٹا کے  رویے سے پیار تھا ،اسی لیے میں نے اسے اپنے بیٹے کی بیوی بننے سے نہیں لیکن گراتین کے لیے یہ اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ جب اسے شادی کی تجویز کے بارے میں بتایا گیا تو وہ پہلے شک میں تھا۔
بی بی سی کے مطابق گراتین کا خیال تھا کہ جس خاندان کے ساتھ میں نے اتنا برا کیا وہ کیسے میری بیٹی کو بہو بنا سکتے ہیں۔تاہم آخر کار اسے راضی کر لیا گیا اور کیونکہ برناڈیٹ نے اس بات کی تصدیق کی تھی وہ  یانکوریج کے ساتھ کچھ برا نہیں کرے گی۔
برناڈیٹ کا کہنا تھا کہ  مجھے اپنی بہو سے اس کے والد کی حرکتوں پر کوئی ناراضگی نہیں ہے۔مجھے لگا کہ وہ بہترین بہو بن سکتی ہے کیونکہ وہ مجھے کسی اور سے بہتر سمجھتی ہےاس لیے میں نے اپنے بیٹے کو اس سے شادی کرنے پر آمادہ کیا۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار