اگرچہ ٹک ٹاک کا تازہ معاملہ گرم ہے کہ یہ صارفین کا ڈیٹا جمع کرکے چینی حکومتی اداروں کو دے رہا ہے لیکن ایپ کا دائرہ بڑھ رہا ہے اور اب اس پلیٹ فارم کو  بالخصوص نوجوان خبروں کے لیے بھی دیکھ رہے ہیں۔
اب ٹک ٹاک محض تفریحی وقت گزاری کی ایپ نہیں رہا بلکہ 40 نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اسےخبروں کے لیے دیکھ رہے ہیں اور بڑی تعداد انسٹاگرام سے بھی رجوع کررہی ہے۔ اس طرح خبریں اور معلومات دیکھنے کا رحجان ایک نئی کیفیت اختیار کررہا ہے۔
رائٹرز انسٹی ٹیوٹ نے اس رحجان پر 38 صفحات کی رپورٹ جاری کی ہے جسے یہاں دیکھا جاسکتا ہے جس میں ٹک ٹاک کے اس بدلتی ہوئی کیفیت کا بھی ذکر ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ نوجوان طبقہ باقاعدہ مشہور ذرائع ابلاغ کے اداروں کی بجائے معلومات اور خبروں کے لیے انٹرنیٹ کی ’مشہور شخصیات‘ کو فالو کرتی ہیں تاکہ نت نئی معلومات سے آگاہ ہوسکے۔
شاید اس کی وجہ یہ بھی ہےکہ نوجوان روایتی میڈیا اور ویب سائٹ پر اتنا اعتماد نہیں کرتے جتنا وہ انٹرنیٹ کی مشہور شخصیات پر بھروسہ کرتےہیں۔ نوجوان مشہور ٹک ٹاکرز کو ایک طرح کا فلٹر سمجھتے ہیں جو ان کے لیے کام کی خبریں اور معلومات فراہم کررہے ہیں۔ لیکن اس پر تشویش کا اظہاربھی کیا گیا ہے کہ کیونکہ ٹک ٹاکرز اور انفلوئنسر معلومات اور خبروں کو اپنی پسند، ناپسند اور رحجان کے لحاظ سے پیش کرتے ہیں۔
دوسری جانب پروپگینڈا کرنے والے بھی ٹک ٹاک کو استعمال کررہے ہیں تاہم ٹک ٹاک کا الگورتھم اتنا طاقتور ہے کہ لوگ اگر ایک ویڈیو دیکھنے آتے ہیں تو اسے تین چار ویڈیو تک ضرور راغب کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب ایپ صارفین کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کرچکی ہے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار