سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج کر دی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ایڈووکیٹ مخدوم علی خان کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی جس میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو چیلنج کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کونسل نے میرے اعترضات طے کئے بغیر آئندہ کارروائی کا نوٹس بھیجا، سپریم جوڈیشل کونسل نے 27 اکتوبر کو پریس ریلیز جاری کر کے میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ ظاہر کئے گئے اثاثے جج کیخلاف کارروائی کی بنیاد نہیں بن سکتے، ٹیکس حکام کی جانب سے اثاثوں پر کبھی کوئی نوٹس نہیں آیا، میرے خلاف شروع کی گئی مہم عدلیہ پر حملہ ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا آئندہ کارروائی کے لیے موصول نوٹس بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔
ریفرنسز کی سماعت آج
دوسری جانب سپریم جوڈیشل کونسل کے روبرو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی۔
سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس مظاہر نقوی کے نام پر لاہور میں دو جائیدادوں کا مکمل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، گلبرگ تھری لاہور میں پلاٹ نمبر 144 بلاک ایف ون کا مکمل ریکارڈ مانگا گیا، لاہور کینٹ میں پلاٹ نمبر 100 سینٹ جانز پارک کا بھی مکمل ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔
دونوں جائیدادوں کی بابت متعلقہ سرکاری محکموں کو ریکارڈ طلبی کے نوٹسز موصول ہوگئے، آج بروز پیر کو دوپہر 3 بجے سینئر افسروں کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے آئین کے آرٹیکل 210 کے تحت تمام متعلقہ افسروں کو نوٹسز جاری کئے ہیں۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ سمیت دیگر نے جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں، سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل نے 13 نومبر کو نوٹسز جاری کئے تھے، جسٹس مظاہر نقوی نے 10 نومبر کو کونسل کی تشکیل اور ممبران پر اعتراض پر مبنی جواب جمع کرایا تھا، جسٹس مظاہر نقوی پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار