کپاس کے نیشنل کوآرڈی  نیٹڈورائٹل ٹرائل NCVT2023 کے پہلے سال کے نتائج  جاری کردئے گئے ہیں جس کے مطابق سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کی کپاس کی قسم بی ٹی سائٹو547 پنجاب بھر میں اول قرار پائی ہے۔ ادارہ کی اس اہم کامیابی پر مختلف حلقوں کی جانب سے ڈائریکٹر سی سی آر آئی ملتان ڈاکٹر محمد نوید افض ل کو مبارکباد پیش کی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سال2023میں پنجاب کے چار زون جن میں فیصل آباد، ساہیوال،ملتان اور بہاولپور شامل ہیں ان میں پبلک وپراؤیٹ اداروں کی 24مختلف کپاس کی کوڈڈ اقسام کاشت کی گئیں جن میں سے سب سے بہترین پیداواری لحاظ سے سی سی آر آئی ملتان کی کپاس کی قسم بی ٹی سائٹو547 ٹاپ پوزشین پر رہی۔یہ قسم سفید مکھی کے خلاف زبردست قوت مدافعت رکھتی ہے، گلائفو سیٹ رزسٹینس اور اعلی پیداوری صلاحیت کی حامل ہے۔گندم کی کاشت کے بعد15اپریل تک  موسمی کاشت کی صورت میں 55تا60من فی ایکڑ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔  اس پودے کا پتہ سبز مخملی،چوڑا اور موٹا ہے جس کے باعث یہ سفید مکھی کے حملہ سے محفوظ رہتی ہے اور کپاس کی فصل کالے پن کا شکار نہیں ہوتی۔ساخت کے اعتبار سے بی ٹی سائٹو547جھاڑ دار پودا ہے اور گچھے کی صورت میں ٹینڈے بناتی ہے۔ جلد پک کر تیار ہونے والی یہ قسم گندم کے بعد باآسانی کاشت کی جا سکتی ہے۔ جتنا اس کو کھاد دی جائے گی اتنی اچھی نشونما ہوتی چلی جائے گی۔ اس کے ریشے کی لمبائی28.5ملی میٹر، نفاست4.6،ریشے کی مضبوطی27.6اوراس کا کن42.7ہے۔ کپاس کی یہ قسم اگیتی وموسمی کاشت کے لحاظ سے ہر صورت کامیاب ہے۔ کپاس کی یہ قسم نیشنل ٹرائلNCVT2024میں دوسرے سال کے لئے پیش کی جائے گی۔ اس اہم کامیابی پر ڈائریکٹر سی سی آر آئی  ملتان ڈاکٹر محمد نوید افضل نے شعبہ سائٹو جینٹکس کی سربراہ ڈاکٹر فرزانہ اشرف اور ان کی ٹیم کے اہم پلیئرز ڈاکٹر خضر حیات بھٹی اور حافظ عمران سائنٹفک آفیسرز کو دلی مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کے آئندہ بھی ادارہ ہذا کے زرعی ماہرین کپاس کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ڈاکٹر فرزانہ اشرف کا کہنا تھا کہ سائٹوکے نام سے جو بھی سیڈ باہر مارکیٹ میں مل رہا ہے اس کا ادارہ ہذا سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کاشتکار صرف منظور شدہ بیج کی قسم ہی لگائیں۔ جبکہ بی ٹی سائٹو547کا بیج انڈر ٹرائل ہے اور اگلے سال این سی وی ٹی کے دوسرے سال کی منظوری کے بعد ہی کاشتکاروں کو فراہم کیا جائے گا۔ یاد رہے گزشتہ20ماہ سے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی  بدترین معاشی مسائل کا شکار ہے جس کے باعث اداراہ کے ملازمین بدترین مہنگائی میں 30تا50فیصد تنخواہیں اور پینشنز لینے پر مجبور ہیں۔ اگر ریسرچ اداروں کے مالی وانتظامی مسائل دور کر دئے جائیں تو یہ ادارہ پہلے کی طرح کپاس کے تحقیقی میدان میں بہت اوپر جا سکتا ہے۔اس کے لئے ارباب اختیار کو سوچنا ہوگا۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار