قومی ادارہ برائے زرعی تحقیق اسلام آباد میں تیسرے سالانہ قومی زیتون میلے کا انعقاد کیا گیا۔ یہ زیتون میلہ قومی ادارہ برائے زرعی تحقیق اسلام آباد اور بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کے تحت چلنے والے پاک اولیو منصوبہ کے تحت لگایا گیا۔ قومی زیتون میلہ میں اسپین کے سفیرکمرشل اتاچی اور تنزانیا کے سفیر برہانی الکمال، زیتون پر تحقیق کرنے والے زرعی سائنسدانوں، زیتون کے کاشتکاروں اور زیتون کی مصنوعات تیار کرنے والوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر چیئرمین پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل ڈاکٹر غلام محمد علی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے قومی زیتون میلہ کا افتتاح کیا، افتتاحی تقریب نے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تیلدار اجناس کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے کوشاں ہے۔پاکستان ہر سال خوردنی تیل کی درآمد پر 350 ارب سے زائد خرچ کرتا ہے۔ زیتون کی کاشت کو فروغ دینے سے اس بل میں کمی واقع ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی زیتون میلے کے انعقاد سے زیتون کے پھل اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کے فروغ میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر ظفر اقبال چیف سائنٹسٹ/ ڈائریکٹر جنرل زراعت (ریسرچ) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے کہا کہزیتون کی کاشت سے نہ صرف روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں بلکہ یہ زمینی کٹاؤ کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہاہے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیتون کی پیداوار میں اضافہ کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر خیر محمد کاکڑ منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان آئل سیڈ نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں زیتون کی پیداوار کو بین الاقوامی سطح پر مانا جا رہا ہے۔ چند دنوں میں پاکستان زیتون کو فروغ دینے کے لئے بین الاقوامی زیتون کونسل کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہا ہے جس سے پاکستان کو زیتون کی پیداوار میں فروغ کے لئے مالی امداد دی جائے گی۔ اگلے چند سالوں میں پاکستان میں زیتون کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد طارق ڈائریکٹر قومی منصوبہ برائے زیتون نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی منصوبہ کے تحت اب تک ملک بھر میں 41 لاکھ پودے سبسڈی پر لگائے جا چکے ہیں اور اب تک 36 ہزار ایکڑ پر لگائے جا چکے ہیں۔ اگلے تین سالوں میں 75 ہزار ایکڑ پر زیتون کے پودے سبسڈی پر لگائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ 50 لاکھ جنگلی زیتون پر پیوندکاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ عورتوں اور نوجوانوں کو زیتون کی جدید برداشت اور زیتون کے پھل کی کشیدگی کی تربیت دی جائے گی۔ خواتین کے لئے زیتون کشیدگی کے چھوٹے یونٹ لگائے جائیں گے۔ا س موقع پر بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کے ڈائریکٹر محمد رفیق ڈوگر نے بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کی کاوشوں سے خطہ پوٹھوار میں زیتون کے ساڑھے چودہ لاکھ پودے کاشتکاروں کو سبسڈی پر فراہم کئے جا چکے ہیں اور پوٹھوار میں ایک منصونہ کے تحت زیتون کی کاشت گیارہ ہزار ایکٹر پر کاشت کی جا چکی ہے۔ اسی منصوبے کے تحت زیتون کی آبپاشی کے مسائل کے حل کے لئے 70 فیصد سبسڈی پر جدید ڈرپ نظام آبپاشی کی تنصیب بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ ادارہ ھذا میں کاشتکاروں کو زیتون کا تیل کشیدگی سبسڈی پر کر کے دی جا رہی ہے۔ ادارہ نے کاشت کے لئے زیتون کی اقسام تیار کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال ادارہ میں پہلا سنٹر فار ایکسیلنس فار اولیو ریسرچ اینڈ ٹریننگ کے ذریعے تحقیق اور کاشتکاروں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ دو روزہ قومی زیتون میلہ میں مختلف سٹالز لگائے گئے۔ مہمان خصوصی نے سٹالز کا دورہ بھی کیا

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار