ایشیا اردو

بارے اجلاس منعقد ہوا۔حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے چند ضروری ترامیم کے بعد پیداواری منصوبہ تیلدار اجناس 2022-23کی منظوری دی گئی۔اس موقع پر چوہدری مشتاق علی ڈائریکٹراڈاپٹو ریسرچ پنجاب نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفالت وقت کا تقاضا ہے کیونکہ زرعی ملک ہونے کی باوجود باوجود ہر سال خوردنی تیل کی درآمد پر300ارب روپے کا کثیر زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ اور درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے موجودہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرسوں، رایا اور تارا میرا پنجاب میں صدیوں سے بوئی جانے والی کم دورانیہ کی ایک اہم تیل داراجناس ہیں۔ ان کا تیل لذیز کھانوں کی تیاری کے علاوہ، اچار اور بیکری مصنوعات میں بکثرت استمال ہوتا ہے۔ ادویات سازی میں استعمال ہوتا ہے اور تل کے بیج کا استعمال بیکری مصنوعات میں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیلدار اجناس کی کاشت پر خرچ کم جبکہ رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدن میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ اجناس بہترین نقد آور فصلوں کا درجہ اختیار کرگئی ہیں۔ موجودہ حکومت تیلدار اجناس کی برھتی ہوئی قیمتوں کے باعث ان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لیے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ تاکہ درآمدی بل کو تیلدار اجناس کے زیر کاشت رقبہ اور پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے۔ اجلاس میں حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے چند ضروری ترامیم کے بعد پیداواری منصوبہ تیلدار اجناس 2022-23کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں ڈاکٹر محمود الحسن، پرنسپل سائنٹیفک آفیسر، نیاب، ڈاکٹر محمد اعجاز حیدر، ڈاکٹر سندس،شہزادعبدالطیف شعبہ تیل دار اجناس،محمد آصف نجمی، ضیاء القیوم ماہر شماریات اور حمیرا ملک سمیت زرعی سائنسدانوں نے شرکت کی۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار