ایشیا اردو

تحریر :عامر سلطان

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شعبان شھری و رمضان شھر اللہ (شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے) مزید فرمایا کہ جو شعبان میں اچھی تیاری کرے گا اسکا رمضان اچھا گزرے گا اور وہ ماہ رمضان کی برکتوں اور سعادتوں سے لطف اندوز اور بہرہ مند ہوگا ۔ شعبان المعظم کا پورا ماہ بابرکت و باسعادت اور حرمت و تعظیم والا مہینہ ہے لیکن اس مہینہ کو بطور خاص کچھ فضیلتیں ، امتیازات اور شرف عطا کئے گئے، یہ مہینہ ’’شہر التوبہ‘‘ بھی کہلاتا ہے اس لئے کہ توبہ کی قبولیت اس ماہ میں بڑھ جاتی ہے ۔ اس ماہ میں مسلمانوں پر برکتوں کا اضافہ کر دیا جاتا ہے ۔ اس لئے یہ ماہ اس کا حقدار ہے کہ دیگر مہینوں سے بڑھ کر اس میں اللہ کی اطاعت و عبادت اختیار کی جائے ۔ بزرگانِ دین نے فرمایا ہے کہ جو لوگ اپنی جان کو اس مہینہ میں ریاضت و محنت پر تیار کر لیں گے وہ ماہ رمضان المبارک کی جملہ برکتوں اور سعادتوں کو کامیابی کے ساتھ حاصل کریں گے ۔شب برأت کی جلالت شان اور عظمت ِمقام کے پیش نظر اسکی اہمیت اُمت مسلمہ میں شروع سے ہی چلی آرہی ہے۔احادیث مبارکہ کے مطابق جن چار راتوں میں عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور برکت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیںاُن میں شب برأت بھی شامل ہے ۔آپؐ کا فرمان عالی شان ہے کہ ’’جب نصف شعبان کی رات یعنی شب برأت آئے تو رات کو جاگ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اُسے راضی کیا جائے اور دن کو اُسکی رضا کے لئے روزہ رکھا جائے ‘‘اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرکے اسکی عبادت بندگی اور توبہ استغفار تو ہر لمحے اور ہر گھڑی کی جا سکتی ہے لیکن احادیث کی رو سے شب برأت میں ایسے قیمتی اور نایاب لمحے موجود ہیں کہ اُن میں اگر گڑ گڑا کر مغفرت مانگی جائے تو اسکی بخشش کی یقینی بشارت موجود ہے۔اس رحمت کی رات میں رحمت ِخدا وندی خصوصی طور پر اپنی تمام تر عنایات کے ساتھ اپنی مخلوق پر متوجہ ہوتی ہے اور طلوع فجر تک پوری رات یہ ندا آتی ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ اُسکی جھولی بھر دی جائے ۔ خوش نصیب ہیں وہ فرزندانِ توحید جو اس بخشش کی رات میں سوالی بن کر نہ صرف اللہ کو راضی کر لیتے ہیں بلکہ اس کی برکتوں اور رحمتوں سے اپنے دامن بھر لیتے ہیں۔ ایک دفعہ حضرت عائشہ صدیقہؓ آپ ؐکو بستر پر نہ پاکر آپ ؐکی تلاش میں جنت البقیع تک گئیں اور آپؐ سے آنے کی وجہ دریافت کرنے کیلئے عرض کی۔ آپ ؐنے فرمایا’’آج کی رات اللہ تعالیٰ آسمانی دنیا کی طرف خصوصی توجہ فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب (جس کے پاس سب سے زیادہ بکریاں تھیں)کی بکریوں کے جس قدر بال ہیں اسقدر انسانوں کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔اسی مبارک رات کو حضور کریم ؐنے اپنے سجدے کو اتنا طویل کیا کہ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ  کو فکر دامن گیر ہو گئی اور آپ ؐکے انگوٹھے مبارک کو حرکت دے کر دل کو اطمینان دیا۔حضورکریم ؐنے سجدہ سے سر اُٹھا کر فرمایا ۔’’آج کی رات نصف شعبان کی رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر خاص توجہ فرماکر اُن کی مغفرت فرماتا ہے اور رحمت نازل فرماتا ہے۔البتہ کینہ پرور اس سے محروم رہ جاتے ہیں‘‘حضرت علی ؓ اس مبارک رات میں کھلے آسمان کے تلے دعائیں مانگا کرتے تھے۔حضور پاک  ؐکا فرمان ہے کہ رمضان اللہ کا اور شعبان میرا مہینہ ہے۔شعبان میں حضور اکرم ؐپر ایک خاص کیفیت طاری ہو جایا کرتی تھی اور آپؐ پورے مہینے میں کثرت سے روزے رکھتے تھے لیکن اُمت کیلئے پورے ماہ شعبان کے روزے رکھنے سے آپ ؐنے منع فرمایا تھا تا کہ شعبان کے روزوں سے مسلمانوں پر بوجھ نہ پڑ جائے اور وہ رمضان کے پورے ماہ کے روزے بآ سانی رکھ سکیں ۔ویسے تو ایک مسلمان کو کسی وقت بھی اللہ کی یاد اور عبادت سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔تاہم حدیث میں ہے کہ شب برأت کو توبہ استغفار کرنے کے ساتھ ساتھ چار رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں پچاس دفعہ سورئہ اخلاص پڑھے اور دن کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اُسکے گناہ معاف فرمادے گا۔شب برأت میں پٹاخے چلانا دھماکے کرنا اورچراغاں کرنا وغیرہ ہندوؤں کی رسوم کا چربہ ہیں۔وہ دسہرہ کا تہوار منانے کیلئے راون کا پتلا بنا کر اسمیں بارود بھر دیتے ہیں اُوپر مٹی کا تیل یا پٹرول وغیرہ چھڑک کر آگ لگاتے ہیں اور جب بارود پھٹنے سے دھماکے ہوتے ہیںتو وہ اُسکو اپنے تہوار کی کامیابی تصور کرتے ہیں۔اس موقع پر ہر گھر میں چراغاں ہوتا ہے اور پرشاد یعنی حلوہ تقسیم ہوتا ہے۔بعض نا سمجھ مسلمانوں نے شب ِبرأت کے تہوار کو ہندوئوں کی رسموں کے با لکل قریب کر دیا ہے اور اس بابرکت رات کو جب فرشتے رحمتیں اور برکتیں لیکر نیچے کی طرف نزول کرتے ہیں تو خوش ہونے کے بجائے ناراضگی کا اظہار کرکے واپس چلے جاتے ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ رحمت خدا وندی بہانہ تلاش کرتی ہے اس لئے گناہ گار انسانوں کو وقتاً فوقتاً ایسے مواقع عطاکئے جاتے ہیں جن میں اعمال اور عبادات کا ثواب عام اوقات کی نسبت زیادہ رکھا گیا ہے۔انہی میں یہ خاص رات بھی شامل ہے جس میں رب العالمین کی الو ہیت کی جانب سے نوازش کثیر و الطاف کبیر کی دولت تقسیم ہوتی ہے ۔یہ ایک ایسی مبارک رات ہے جس میں اللہ کے حضور سجدہ ریز ہونے سے سکون قلب اور بالیدگئی روح کی ابدی دولت حاصل ہوتی ہے

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار