ملتان! کپا س کے کاشتکاروں کو چاہئیے کہ وہ اگیتی کپاس کی کاشت کے لئے صرف منظور شدہ اقسام ہی کاشت کریں اور سیڈ مافیا کی مکمل حوصلہ شکنی کریں،غیر منظور شدہ اقسام پر نقصان دہ کیڑوں وبیماریوں کا حملہ زیادہ ہوتا ہے اور پیداوار بھی کم حاصل ہوتی ہے۔یہ بات ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان ڈاکٹر محمد نوید افضل نے کپاس کے کاشتکاروں کے نام اپنے اہم پیغام میں کہی۔کپاس کے کاشتکار اگیتی کپاس سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان اور محکمہ زراعت پنجاب کے مشورہ سے منظور شدہ اقسام ہی کاشت کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کاشتکار منظور شدہ اقسام بی ٹی سی آئی ایم775،بی ٹی سی آئی ایم343،بی ٹی سی آئی ایم663،بی ٹی سائیٹو537،بی ٹی سائیٹو511، ایف ایچ333،حتف3، سی کے سی1،سی کے سی3،سی کے سی5،سی کے سی6،غوری,2بدر1اور آئی سی آئی2121 کی کاشت وسط فروری سے31 مارچ تک مکمل کر لیں۔ ڈاکٹر محمد نوید افضل کا کہنا تھا کہ کپاس کے کاشتکار اچھی مینجمنٹ کے ذریعے40من فی ایکڑ پیداوار باآسانی لے سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کاشتکاراگیتی کاشت پٹریوں پر کریں،پودے کا پودے سے فاصلہ9تا12انچ رکھیں،قطار کا فاصلہ اڑھائی فٹ اور فی ایکڑ پودوں کی تعداد17تا23ہزار رکھیں اور پٹریوں پر کاشت کے لئے بیج کی مقدار8تا10کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔اگیتی کاشت سے پہلے کاشتکار بیج کو پھپھوند کش زہر  Mefenxam+fludioxinil+azoxystrobin بحساب2تا3ملی لیٹر فی کلوگرام بیج استعمال کریں۔استعمال سے پہلے بحساب فی کلو بیج پھپھوند کش زہر میں 25ملی لیٹر پانی بھی ضرور ملا لیں۔اس سےکپاس کی فصل ابتدائی 30 تا 40دنوں تک بیماریوں کے حملے سے محفوظ رہتی ہے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار