امریکی تحقیقاتی ایجنسی نے کورونا وبا کے دوران ’پے چیک پروٹیکشن‘ اور ’کووڈ-19 اکنامک انجری ڈیزاسٹر لون‘ سمیت تین  مختلف کووڈ ریلیف انیشی ایٹوز میں 200 ارب ڈالرز سے زائد کی مالی باضابطگیوں کا انکشاف کیا ہے۔
سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری  اعداد و شمار کے مطابق کورونا وبا کے دوران متاثر چھوٹے کاروباری طبقات کی مدد کیلئے شروع کیے گئے انیشی ایٹوز میں مالیاتی غبن  سے متعلق لگائے گئے پچھلے اندازوں سے کہیں زیادہ مالیت کے غبن کے شواہد سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق متاثرین میں تقسیم کیے جانے والے فنڈز میں سے مبینہ طور پر تقریباً 17 فیصد جعلی متاثرین کو امداد دی گئی تھی، جس کی مالیت لگ 136 بلین ڈالرز بنتی ہے اور یہ  تقسیم کی گئی کل رقم کا 33 فیصد بنتی ہے۔
سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کے ایک سینیئر اہلکار نے ایڈمنسٹریشن انسپکٹر کی جانب سے جاری کیے گئے نئے اعداد و شمار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے حد سے زیادہ تخمینہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈیزاسٹر لون پروگرام میں غبن کا تخمینہ 86 بلین ڈالرز لگایا گیا تھا، جبکہ ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ متاثرین کی بحالی اور مدد کیلئے وفاقی حکومت کےتینوں پروگرامز  میں 280 بلین ڈالرز پر جھاڑو پھیرا گیا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تینوں پروگرام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شروع کیے گئے تھے اور بائیڈن کے دور تک جاری رہے۔
امریکی وفاقی حکومت کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ  اعداد و شمار کے مطابق تینوں پروگراموں میں ہونے والے غبن کی مالیت 276 بلین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے اپنے انٹرویو میں 200 بلین ڈالرز کے نمبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فراڈ کے زمرے میں آنے والی رقم 100 بلین ڈالرز سے کم اور ممکنہ طور پر 40 بلین ڈالرز کے قریب ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تینوں پروگراموں پر پہلے 9 ماہ کے دوران ہی 86 فیصد عمل درآمد  کردیا گیا تھا جو کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دور تھا۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار