ملتان! رواں سال گندم کی بمپرکراپ حاصل کرنے کے بعد وفاقی حکومت کپاس کی بھرپور پیداوار کے حصول کے لیے پوری طرح متحرک ہے اور اس بارے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو اہم ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ یہ بات کاٹن کمشنر ڈاکٹر زاہد محمود نے سی سی آر آئی ملتان کے شعبہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے سربراہ ساجد محمود سے ٹیلی فونک گفتگو میں بتائی۔
کاٹن کمشنر کا کہنا تھا وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کپاس کے پیداواری اور زیرکاشت رقبہ کے ٹارگٹ کے حصول کے لیے چاروں صوبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔رواں برس 2023-24 کے لیے کپاس کا پیداواری ہدف مقرر کر دیا گیا،مجموعی ہدف  ایک کروڑ 27 لاکھ اور 70 ہزار گانٹھیں رکھا گیا ہے جبکہ کپاس کا زیر کاشت رقبہ کا کل ہدف 68 لاکھ 34ہزار ایکڑ مقرر کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر زاہد محمود کا کہنا تھا کہ کپاس کے سیزن سے پہلے امدادی قیمت 8500 روپے فی من مقرر کر دی گئی ہے اور یہ قیمت انتہائی مناسب اور دیگر مسابقاتی فصلات کے مقابلہ میں بہت بہتر ہے۔ ڈاکٹر زاہد محمود کا کہنا تھا کہ امسال زیادہ رقبہ پر کپاس کاشت کی جائے گی اور فصل کی پیداوار میں اضافے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں پوری طرح ہم آہنگی موجود ہے۔ کپاس کی امدادی قیمت کے علاوہ مختلف زرعی ان پٹس مثلاً  بیج، کھاد اور زرعی ادویات پر سبسڈی اسکیم بھی فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو بھی کپاس کی خریداری کا ہدف دیا جائے گا۔ کاٹن کمشنر کا کہنا تھا کہ کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے ہمارا ملک دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے، ہماری ٹیکسٹائل صنعت کا دارومدار کپا کی فصل پر ہوتا ہے۔ اگر ہم کپاس میں خود کفیل ہوجائیں تو 3ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار