وفاقی حکومت نے کسانوں سے 18 لاکھ ٹن گندم پاسکو کے تحت خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گندم کی خریداری اور کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور میں اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس کی صدارت کی ۔
وزیر اعظم نے استفسار کیا کہ گندم کی خریداری کیلئے کسانوں کو بار دانے کے حصول میں مشکلات کیوں درپیش ہیں؟ انہوں نے کہا کہ رواں سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے، کسانوں کے معاشی تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ افسران گندم کی خریداری کی موقع پر جا کر خود نگرانی کریں ، وفاقی حکومت پاسکو کے تحت 18 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کرنے جارہی ہے جس کا مقصد کسانوں کو بھرپور فائدہ پہنچانا ہے۔
شہباز شریف نے کسانوں کی سہولت یقینی بنانے اور ان کے تحفظات دور کرنے کیلئے وزارت قومی غذائی تحفظ کی کمیٹی قائم کردی جو چار روز میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات کرے گی۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسانوں کو ان کی محنت کا معاوضہ بروقت پہنچائیں گے, ان کی محنت کو کسی کی غفلت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دوں گا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، عطاء اللہ تارڑ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف گندم درآمد سے لاعلم رکھنے پر سیکرٹری فوڈ محمد آصف کو عہدے سے ہٹا چکے ہیں۔
دوسری جانب گندم اسکینڈل تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ وفاقی سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے محمد آصف اور سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے دور کے سیکرٹری فوڈ کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود کے بیانات قلمبند کرلیے۔ کاکڑ دور کی نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کو  طلب کیا گیا ہے ۔
انوار الحق کاکڑ پروگرام ٹاک شاک میں کہہ چکے ہیں کہ گندم کی مصنوعی طلب صوبوں نے پیدا کی۔ مصنوعی ڈیمانڈ کرنے والے بیوروکریٹس آج بھی صوبوں میں اہم پوزیشنز پر موجود ہیں۔
گندم درآمد کے معاملے پر نجی ہوٹل میں جب لیگی رہنما حنیف عباسی نے گندم درآمد کا معاملہ اٹھایا تو انوار الحق کاکڑ نے جواب میں کہاکہ اگر انہوں نے فارم 47 کی بات کردی تو ن لیگ منہ چھپاتی پھرے گی۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار