ایشیا اردو

 کپاس کی پیداوار میں اضافہ کاشتکار کی خوشحالی اور ملکی معیشت میں بہتری کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ کپاس کی بحالی کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا تاکہ اس کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے ان خیالات کا اظہارسیکرٹری زراعت پنجاب کیپٹن(ر) اسد اللہ خان نے ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان میں کپاس کی صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی ویڈیو لنک کے ذریعے صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی، ایڈیشنل سیکرٹری زراعت (ٹاسک فورس) امتیاز احمد وڑائچ، ڈائریکٹر جنرل زراعت (توسیع) ڈاکٹر محمد انجم علی، ڈائریکٹر جنرل (پیسٹ وارننگ) رانا فقیر احمد، ڈائریکٹر کاٹن ڈاکٹر صغیر احمد،چوہدر ی محمد انور،خالد کھوکھر،خالد بخاری،رانا محمدافتخار سمیت کپاس کے دیگر کاشتکاروں نے شرکت کی۔ اس موقع پرسیکرٹری زراعت پنجاب نے مزید کہا کہ کپاس کی نگہداشت کا اہم مرحلہ شروع ہوچکا ہے کیونکہ فصل پھل اٹھارہی ہے تو دوسری طرف ضرر رساں کیڑوں اور بیماریوں کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔اس لئے کپاس کے کاشتکاروں کو چاہیے کہ بہتر مینجمنٹ سے کیڑوں بیماریوں کے حملہ کو نقصان کی معاشی حد سے نیچے رکھا جاسکتا ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب نے زراعت (توسیع و پیسٹ وارننگ) کے عملے کو اپنی فیلڈ سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی تاکہ کاشتکاروں کو بروقت ایڈوائزری سروسزدی جاسکیں۔اس ضمن میں کاشتکاروں کی فنی راہنمائی کے لئے کاٹن میٹنگز کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جائے۔اس موقع پر سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کہا کہ کاشتکار کپاس کی بحالی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کیلئے گزشتہ سال کے آئی پی ایم ماڈل کے بہترین نتائج کومدِ نظر رکھا جائے۔  امسال صوبہ پنجاب میں کاشتکاروں کی نی راہنمائی کے لئے619آئی پی ایم نمائشی پلاٹ لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جنوبی  پنجاب میں 121  نمائشی پلاٹ لگائے گئے جن سے کپاس کے کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی آئی اور فی ایکڑ اوسط پیداوار 34.22من رہی جبکہ آئی پی ایم ماڈل پر عملدرآمد نہ کرنے والے کھیتوں سے فی ایکڑ اوسط پیداوار 19.64من رہی۔انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر پانی کی کمی کے باوجود کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ ہوا ہے جس کیلئے فیلڈ سرگرمیوں کو بھی مزید بڑھا دیا ہے تاکہ ہر کاشتکار تک محکمانہ پیغام کو پہنچایا جاسکے۔سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب نے مزید کہا کہ یکم اپریل سے کاشتہ فصل کی صورت حال اچھی ہے جبکہ اپریل سے قبل فصل پر مرجھاو کی بیماری مشاہدہ میں آئی ہے جس کی وجوہات جانچنے کیلئے کمیٹی کام کررہی ہے۔ کاشتکاروں کو چاہیے کہ فصل کے ابتدائی 60سے 70دن کیمیائی سپرے سے اجتناب کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ کپاس پر چست تیلے،سفید مکھی اور گلابی سنڈی کا حملہ میں مشاہدہ میں آرہا ہے مگر بہتر مینجمنٹ سے ان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اگیتی فصل پر پیسٹ پریشر زیادہ ہے۔ سفید مکھی کومیزبان پودوں پر کالونی بننے سے قبل ہی کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگیتی کاشتہ فصل پر مرجھاؤ کی بیماری آرہی ہے لیکن جن کاشتکاروں نے سلفر استعمال کیا ان کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع ڈاکٹر انجم علی نے  بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ کافی عرصہ بعد پنجاب میں اپریل میں 38فیصد رقبہ پرکپاس کاشت ہوئی ہے۔درجہ حرارت میں اضافہ،پانی کی کمی اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کپاس اس وقت سٹریس کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو ان پٹ مینجمنٹ بارے رہنمائی کی جارہی ہے تاکہ بہتر پیداوار حاصل کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ معیاری کھادوں و زرعی زہروں کی مقررہ نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کیلئے مانیٹرنگ ٹیمیں کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔آئندہ چند دنوں میں بارشیں متوقع ہیں جن کیلئے کاشتکاروں کی رہنمائی جاری ہے۔بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیاکہ کاٹن زون میں زرعی یونیورسٹیوں کے 2ہزار طلبا کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ ہر کاشتکار کے فیلڈ میں جاکر اس کے مسائل کو حل کیا جاسکے۔ اس موقع پر کاشتکاروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے فیلڈ سٹاف کو دیگر ڈیوٹیوں سے ہٹا کرصرف کاشتکاروں کی رہنمائی کیلئے معمور کیا جائے۔بروقت موثرزرعی زہروں کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔کپاس کی سپورٹ پرائس پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ زرعی مداخل کی مد میں لاگت کاشت میں اضافہ ہوا ہے۔جعلی زرعی زہروں کے دھندھے میں ملوث عناصر کیخلاف مہم کو مزید موثر بنایا جائے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار