ایشیا اردو

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اسکی زراعت کا زیادہ تر انحصار گندم، چاول، کپاس، مکئی، اور کماد کی فصلات پر ہے۔ پاکستان کا کل رقبہ 79.61ملین ہیکٹرہے جس میں پنجاب کا رقبہ 20.63 ملین ہیکٹر ہے۔ پنجاب کے کل رقبے میں نہری یعنی آبپاش رقبہ14.41ملین ہیکٹر جبکہ6.22ملین ہیکٹر رقبہ بارانی زراعت پر مشتمل ہے۔ یہ بات واضع ہے کہ پنجاب کی زمینوں کی زرخیزی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ اور زیادہ تر زمینیں نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاش، زنک اور بوران کی کمی کا شکار ہو رہی ہیں۔ اسکے علاوہ ہماری زمینوں میں نامیاتی مادہ کی مقدار 1فیصد سے بھی کم ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمارے کاشتکارگوبر کی کھاد، پولٹری، پریس مڈاور کمپوسٹ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں مگر اس سب کے باوجودبھی ہماری زمینوں میں اس کمی کو پورا نہیں کیا جاسکا ہے۔ جسکی وجہ سے ہماری فصلوں کی پیداوار کم رہتی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ زمینوں میں ڈالی جانے والی کھادوں کی افادیت بھی پوری طرح حاصل نہیں ہوتی۔ ان سب چیزوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے زرعی سائنسدانوں نے تحقیقاتی تجربات کئے ہیں تاکہ زمین میں نامیاتی مادے کی مقدار میں اضافہ کیا جاسکے ساتھ ساتھ فصلوں کی پیداوار اور استعمال کی جانے والی کھادوں کی افادیت بھی بڑھائی جاسکے۔گندم اور چاول پنجاب کی دو اہم فصلات ہیں اس لیے گندم اور چاول اہم کاشتکاری نظام کا حصہ ہیں جو عام طور پر 1.5ملین ہیکٹر رقبے پر کاشت کیا جاتا ہے۔ گندم، چاول کی کاشت کے علاقے پنجاب کے وسطی مرکز کے اضلاع میں واقع ہیں جن میں سرگودھا، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، ناروال، سیالکوٹ اور فیصل آباد شامل ہیں۔ پنجاب کے ان اضلاع میں عموماً گندم کی کٹائی اپریل کے آخری ہفتے سے وسط مئی تک ہوتی ہے جبکہ چاول کی نرسری کو جون سے شروع اگست تک کھیت میں منتقل کیا جاتا ہے۔ لہٰذا گندم کی کٹائی اور چاول کی کاشت کے درمیان تقریباً گیارہ ہفتے زمین خالی رہتی ہے۔گندم اور چاول کی مسلسل کاشت سے زمین کی زرخیزی بتدریج کم ہو رہی ہے۔ قدرتی ذرائع اس کمی کو از خود ایک قلیل وقت میں پورا کرنے سے قاصر ہیں اس لیے کاشتکاری کے ایسے طریقوں کا انتخاب کی جاتا ہے جو فصلوں کی پائیدار پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ سماجی، معاشی اور ماحولیاتی حوالے سے بھی مدد گار ہوں لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کے پیش نظر اب زمین کی زرخیزی کو بحال رکھنے کے لیے نہ تو خالی رکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی گوبر کی کھاد اتنی مقدار میں میسر آسکتی ہے جس سے دور حاضر میں کثرت کاشت کے تقاضے پورے کئے جاسکیں ان تمام حقائق کے پیش نظر گندم اور چاول کے کاشتکاری نظام میں سبز کھاد کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہے۔زمین کی زرخیزی کیلئے سبز کھاد والی فصل کو کاشت کر کے مقررہ وقت پر زمین میں دبادینے والے عمل کو سبز کھاد کا استعمال کہا جاتا ہے بطور سبز کھاد ایسی فصلات کا انتخاب بہتر ہے جن کے دبانے میں خرچ کم ہو اور فائدہ زیادہ سے زیادہ حاصل ہو جیسا کہ پودے زیادہ آکسیجن، کاربن، اور ہائیڈروجن کو حاصل کر کے جزوبدن بناتے ہیں اور جب یہ پودے زمین میں دبادئیے جاتے ہیں تو اجزائے کیمیائی میں تقسیم ہو کر زمین میں داخل ہوتے ہیں۔ جب سبز کھاد زمین میں نباتاتی مادہ داخل کرتی ہے تو حشرات و جراثیم سر گرم عمل ہو جاتے ہے اور سبز کھاد کے گلنے سڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے اس عمل کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے جس سے زمین کی پی ایچ کم ہوتی ہے جو کہ شورزدہ زمینوں کے لیے بہت مفید ہے۔ اگر پھلی دار سبز کھاد والی فصل اُگائی جائے اور اسے کاٹ لیا جائے تو بھی جڑوں میں کافی نائٹروجن رہ جاتی ہے۔ سبز کھاد کی اقسام کی بنیاد پر یہ تقریباً کل پودے کی نائٹروجن کا 40سے60فیصد نائٹروجن آنے والی فصلات کو مہیا کرتی ہے۔سبز کھاد زمین میں نامیاتی اور حیاتیاتی مادہ داخل کرتی ہے جس سے حیاتیاتی سرگرمیاں برقرار رہتی ہیں۔سبز کھاد کے استعمال سے زمین کی طبعی حالت بہتر ہوتی ہے اور زمین کی خاصیت بہتر ہونے کے ساتھ ہوا اور پانی کا گزر آسانی سے ہو سکتا ہے۔سبز کھاد کے استعمال سے بارش کے پانی کا زمین میں اندراج آسان ہو جاتا ہے جس سے زمین کے کٹاؤ اور پانی کے بہاؤ کے خدشات ختم ہو جاتے ہیں سبز کھاد کے استعمال سے غذائی اجزا ء زمینی ذرات سے منسلک رہتے ہیں۔ سبز کھاد کے استعمال سے خوراکی اجزاء مثلاً نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاشیئم اور آئرن تیزی سے پودے کو حاصل ہوتے ہیں۔ سبز کھاد والی فصل مٹی میں نمی جمع کرنے کی بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔ مٹی کے پانی کو بہتر انداز میں جزب کرنے کے علاوہ مٹی کی اوپری سطح پر نامیاتی مادے سے پانی کا کم سے کم ہوا میں اڑ جانا شامل ہے۔ سبز کھاد زمین کو زرخیز بناتی ہے یہی وجہ ہے کہ آنے والی فصلات کو بہتر زرخیزی میسر ہوتی ہے۔ سبز کھاد کے استعمال سے زمین کی پانی جزب کرنے اور زیادہ دیر تک جاذبیت بر قرار رکھنے میں مد د ملتی ہے۔ سبز کھاد سے زمین میں نامیاتی مادے کی مقدار بڑھ جاتی ہے زمین بھر بھری، نرم اور زرخیز ہو جاتی ہے۔ سبز کھاد کے استعمال سے کیمیائی کھادوں اور آبپاشی کیلئے پانی کی افادیت بھی بڑھ جاتی ہے۔سبز کھاد کے لئے فصلات منتخب کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔فصل پھلی دار گروہ سے تعلق رکھتی ہو کیونکہ ایسی فصل ہوا سے کافی نائٹروجن حاصل کر لیتی ہے اور آنے والی فصل کو جلد تیار خوراک میسر آتی ہے۔ فصل تیزی سے بڑھنے والی ہو تاکہ کم سے کم وقت میں زمین کو زیادہ سے زیادہ نامیاتی مادہ مہیا ہو۔فصل ایسی ہونی چاہیے جو کم عرصہ میں زمین کو ڈھانپ لے۔ فصل جلد گل سڑ جانے والی ہو تاکہ بعد میں کاشت ہونے والی فصل کے لئے زرخیز زمین میسر ہو۔سبز کھاد والی فصل کی کونپلیں زیادہ اور نرم ہوں اور ان میں پانی کی مقدار کافی ہو۔ سبز کھاد والی فصل کی جڑیں لمبی اور گہرائی تک پہنچنے والی ہوں۔ سبز کھاد پیدا کرنے پر کم سے کم خرچہ ہو۔ کسی خاص علاقے کے لئے سبز کھاد کی فصل کا انتخاب ضروری ہے کہ وہ فصل آب و ہوا زمین کی خاصیت اور فصلات کے ہیر پھیر میں صحیح طور پر موزوں ہو۔فصل کا انتخاب علاقے کی آب و ہوا اور زمین کی موزنیت کے مطابق ہو۔رواں، مونگ، ماش، موٹھ، سویا بین، مٹر، چنے، سینجی، گوارہ، لوسرن، برسیم اور جنتر ایسی فصلات ہیں جو کہ بطور سبز کھاد استعمال ہوتی ہیں اور ان کو گندم، چاول کے کاشتکاری نظام میں بھی زمین میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ رواں کی فصل دو ماہ کے عرصے میں گیارہ ٹن سبز کھاد تیار کرتی ہے، مونگ، ماش، اور موٹھ کو بھی بطور سبز کھاد استعمال کیا جاتا ہے اور ان فصلوں کو کاشت کر کے بطور کھاد زمین میں دبا دینا بہت مفید رہتا ہے۔سبز کھاد کے دبانے کے لئے زمین کا وتر میں ہو نا لازمی ہے اور پودوں میں پانی کی کافی مقدار موجود کیونکہ سبز کھاد کے گلنے سڑنے کے لئے پانی اہم جزو ہے۔پودے کا گلنا سڑنا چھوٹے چھوٹے جراثیم کی بدولت عمل پزیر ہوتا ہے یا درہے کہ سبز کھاد کے گلنے کا عمل صرف اس وقت ہونا چاہیے جب زمین میں کافی مقدار میں آکسیجن موجود ہوتا کہ مفید اور غیر زہریلے مادے ہی پیدا ہوں، گلنے سڑنے کا انحصار زمین کی حالت، ہوا، پانی، گلنے والے مواد کی خاصیت، درجہ حرارت، جراثیم اور دوسرے متعلقہ جانداروں کے عوامل پر ہوتا ہے زمین کا کیمیائی تعامل اور تیزابیت یا اساسیت کم یا زیادہ نہ ہو ورنہ زمین کا حیاتیاتی عمل غیر مناسب طور پر رُک جائے گا اور بڑے زمینی جرثومے مر جائیں گے۔گندم، چاول کی بہتر پیداوار کے لیے کاشتکاروں کو چاہیے کہ گندم کی کٹائی کے بعد زمین کو خالی نہ رہنے دیں کیونکہ اس سے زمین کی زرخیزی میں کمی کے ساتھ ساتھ زمینی کٹاؤ اور نمی برقرار رکھنے کے لیے اسکی صلاحیت میں کمی واقع ہو گی، سبز کھاد وں والی فصلیں اُگانے سے مٹی کی ساخت، بھر بھرا پن، ہوا کا ہیر پھیر اور زرخیزی میں بہتری اور نمی بر قرار رکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا اسطرح گندم اور چاول کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کے ساتھ ساتھ زمین میں فصلات کے لیے استعمال کئے جانے والے قیمتی ذرائع مثلاً پانی اور کھادوں کی افادیت میں بھی اضافہ ہو تا ہے۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار