ایشیا اردو

ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے بتایا ہے کہ سیڈ لیس کنو آری 2016زرعی سائنسدانوں کی ان تھک محنت اور تحقیقی کاوشوں کا بہترین مظہر ہے۔ سیڈ لیس کنو کی اس نئی قسم کے پراجنی بلاکس فیصل آباد اورسٹرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سرگودھا میں لگائے گئے ہیں۔ ترشاوہ پودوں کی پیوند کاری کیلئے فروری اور مارچ کے مہینے زیادہ اہم ہیں۔کنو کی یہ قسم فطرتی یا قدرتی میو ٹیشن کو کئی سالوں تک ٹیسٹ کرنے، اس کے پھل اور پیداواری صلاحیت کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد متعارف کرائی گئی ہے۔ کم بیج کی حامل کنو کی نئی قسم جس میں 4سے 6 بیج ہیں ادارہ پہلے ہی باغبانوں میں متعارف کرواچکا ہے اور ان کو ہزاروں کی تعداد میں اس کے پودے فراہم کیے گئے ہیں۔ سیڈ لیس کنو کی اس نئی قسم کے پودے نرسریوں میں جلد از جلد تیار کرکے باغبانوں کو کم قیمت پر فراہم کیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رقبہ پر اس کے باغات لگ سکیں اور مستقبل میں وطن عزیز کے باغبان اور ایکسپورٹرز اس قابل ہو جائیں کہ وہ درآمدی ممالک کو سیڈ لیس کنو کی برآمدات کے فروغ سے قیمتی غیرملکی زرمبادلہ حاصل کرسکیں۔ سیڈ لیس کنو کی نرسر ی کی کاشت کیلئے ایسی جگہ منتخب کی جائے جہاں پر کم سے کم بیماریوں اور حشرات الارض کا خطرہ ہو۔ نرسری کی جگہ سے دیگر فصلوں، سٹرک اور گزر گاہ کا فاصلہ کم از کم 15 میٹر ضرور ہو۔ سیڈ لیس کنو کی پیوندی لکڑی کے انتخاب میں انتہا ئی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ سردست پنجاب بھر میں بہت ہی کم جگہوں پر انتہا ئی محدود تعداد میں اس کے پودے موجود ہیں۔ صحیح رہنمائی اور مدد کیلئے باغبان اور نرسری مالکان سٹرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سرگودھا اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں سے رابطہ کریں۔پیوندی شاخ ہمیشہ اس سیڈ لیس کنو کے پودے سے لی جائے جو بہترین خصوصیات (یعنی زیرو سیڈ، اچھی اور مستقل پیداوار، پھل کی اعلیٰ کوالٹی اور بیماریوں کے خلاف مدافعت) کا حامل ہو۔ پودے کی عمر 7سے 8 سال ہو اور زیادہ پرانے اور کمزور پودوں سے پیوند حاصل کرنے سے گریز کیا جائے۔جب کھٹی کے پودوں میں رس چلنا شروع ہو جائے اور چھلکا باآسانی اتر جائے تو پیوند کاری آسانی سے ہوسکتی ہے

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار