ایشیا اردو

تحریر احمد نواز مری

ایک باعزت زندگی گزارنے کے لئے صحت کی سہولیات،آئین کے مطابق  تمام تر قانونی اور بنیادی حقوق ہر شہری کا حق ہے اس حقیقت کو ماننے کے باوجود افراد باہم معزوری کی بنیاد پر اس کے حق کا انکار کیا جاتا ہےجسمانی حالت یا بیماری کے باعث امتیازی سلوک کا شکار،روزمرہ کے معمولات زندگی سرانجام دینے کی اہلیت پر گہرے اثرات ،جیسا کہ افراد باہم معزوری سے متاثر جس میں  خواتین مرد ،نوجوان اور بچے شامل ہیں بلوچستان کے ضلع کوہلو میں افراد باہم معزوری طبقہ محرومیوں کے شکار ہیں ادارہ قومی کمشن برائے بحالی خصوصی افراد بھی منظر عام سے غائب ہے حکومت کی جانب سے افراد باہم معزوری طبقہ اور اقلیت کے لئے 5 فیصد کوٹہ کا اعلان تو کیا تھا لیکن ان پر کوئی عمل درآمد دکھائی نہیں دے رہا ہے ۵ فیصد کوٹہ صرف اخباروں اور کاغزی کاروائی تک محدود ہے اگر کہا جائے کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور تو یہ غلط ثابت نہیں ہوگا انہیں ملازمتوں اور تعلیم کے بہت کم مواقع میسر ہوتے ہیں حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے افراد باہم معزوری کو اپنے مختص کئے گئے کوٹہ و دیگر قانونی و بنیادی حقوق سے محروم رکھنا تو ایک نظام بن چکا ہے افراد باہم معزوری کو ہمارا معاشرہ اپنے اوپر بوجھ سمجھتا ہے جس کی وجہ سے ضلع میں افراد باہم معزوری مختلف نوعیت کے مسائل سے دو چار ہیں جس کی وجہ سے ضلع کے افراد برائے باہم معزوری طبقہ کا بیشتر حصہ کسمپری کا شکار ہے خصوصاوہ افراد باہم معزوری جو دیہاتی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں ایسے افراد اپنے حقوق سے مکمل طور پر لاعلم اور محروم ہیں اس کے علاوہ تعلیم کی سہولیات،ہنر، بیروزگاری،قانون ساز اداروں میں نمائندگی کا نہ ہونا،سفری مسائل،ان کے دہلیز پر علاج و معالجے کی عدم دستیابی،انتہائی حساس معزورکے لئے وظائف کا نہ ہونا،ضلعی انتظامیہ اور حکومتوں کی عدم توجہ جیسے مسائل شامل ہیں اگر ضلعی انتظامیہ یا پھر حکومت وقتاً فوقتاً افراد باہم معزور لوگوں پر توجہ دیتا اور ان کی محرومیوں کو ختم کرنے لئے توجہ دیتا اور ان کے مسائل سن کر انہیں حل کرنے کی کوئی حل تلاش کرتا تو آج افراد باہم معزوری طبقہ محرومیوں کے شکار نہیں ہوتے معاشرے کی ستم ظریفی اور حکومتوں کی بے حسی کی بدولت افرادباہم معزور لوگ سخت مایوسی کے شکار ہیں ضلع بھر میں افراد باہم معزور طبقہ کے لئے کوئی سرکاری ادارہ نہیں ہےقومی کمشن برائے بحالی خصوصی افراد(برائے باہم معزوری) کی بھی ضلع میں کارکردگی صفر ہے نہ تو کبھی ہمارے حکومتوں نے ان پر کوئی توجہ دی صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ افرادباہم معزوری طبقہ بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں ان کی حقوق کی فراہمی کے لئے ہر ضلعے میں ایک ادارہ بنایا جائے اور ادارہ کو پابند کیا جائے کہ وہ ان طبقات کی محرومیوں کو ختم کرنے کے لئے انہیں ان کے دہلیز پر روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں ساتھ میں صحت کی سہولیات سکیل اور تعلیم کے حوالے سے خصوصی انتظام کیئے جائے اور افراد باہم معزوری طبقے کو اس معاشرے کا حصہ بنایا جائے تاکہ وہ بھی معاشرے میں اپنا کردار ادا کرسکیں اگر ان پر خصوصی توجہ دی جائے تو وہ بہتر اپنے ذمہ داریاں انجام دے سکتے ہیں_

 

ادارہ کسی کی تحریر سے متفق ہونا لازمی نہیں ہر شہری آپنی رائے رکھتا ہے 

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار