ایشیا اردو

تحریر وجیہہ الحسن

برطانیہ کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے ایک زمانہ ہوا کرتا تھا کہ لوگ دنیا میں برطانیہ کی مثال دیا کرتے تھے کہ برطانیہ کو دیکھو وہاں پر عوام بہت خوش ہے اور برطانیہ میں مہنگائی نہیں ہے آٹا چینی گھی گیس بجلی پیٹرول و دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں انتہائی سستی ہیں مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہے مہنگائی کا طوفان صرف پاکستان میں ہی نہیں ہے بلکہ پوری دنیا میں ہے اور خاص طور لندن میں
مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے لندن کے پرائم منسٹر کے پاس ملک چلانے کے لیے کوئی خاطر خواہ پالیسی نہیں ہے آئے روز لندن کی عوام اور اپوزیشن پارٹی کے لوگ پرائم منسٹر  بورس جونسن سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ بورس جونسن مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں ابھی حال ہی میں برطانیہ میں بجلی گیس پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے برطانیہ میں رہنے والی عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں اس ملک میں بھی مزدور کی تنخواہ نہ ہونے کے برابر ہے بجلی اور گیس کے بلوں میں لندن میں رہنے والی غریب عوام کی تنخواہ ختم ہو جاتی ہے ایک مزدور یہاں پر ماہانہ ایک ہزار پاونڈ سے پندرہ سو پاونڈ کما رہا ہے مگر اس کے گھر کے اخرجات دو ہزار پاونڈ ہیں جس میں بیس سے تیس فیصد ٹیکس کی مد میں کٹ جاتا ہے اور باقی جو سیلری ملتی ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے جس سے یہاں کی عوام بھی پریشان حال ہے  کیونکہ یہاں کی حکومت نے بھی ہر چیز پر ٹیکسوں میں اضافہ کر دیا ہے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی قیمتیں یہاں پر بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اج سے پانچ سال پہلے جو گاڑی پانچ سو یہ چھ سو پاونڈ میں ملتی تھی اج وہ گاڑی دوہزار سے تین ہزار پاونڈ میں فروخت ہو رہی ہے پھل سبزیاں جو کبھی بہت سستی ہوا کرتی تھی وہ اج برطانیہ میں رہنے والی عوام سے دور ہوتی جا رہی ہیں برطانیہ میں بے روزگاری بھی عروج پر پہنچ چکی ہے اج لندن کی سڑکوں پر بھی گو پرائم منسٹر گو کے نعرے لگاتے لوگ دیکھائی دیتے ہیں کہا جا رہا ہے کہ آنے والے وقت میں برطانیہ میں مزید مہنگائی کا نیا طوفان آنے والا ہے جو کہ اس ترقی یافتہ ملک کے لمحہ فکریا ہے

ہم بھی بیچیں گے درد اپنا

تھوڑی مہنگائی اور ہو جائے

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار