ایشیا اردو

صوبہ پنجاب میں قریباً40 فیصد سے زائد لوگ زرعی شعبہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن میں خواتین کی شمولیت ایک اندازے کے مطابق 60 فیصد سے زائد ہے۔زرعی شعبہ میں خواتین کی شراکت داری اور ورکنگ آورز کا ڈیٹا مرتب کرنے سے خواتین کو سہولیات فراہم کرنے میں آسانی واقع ہوگی ان خیالات کا اظہار اسپشل سیکرٹری زراعت(مارکیٹنگ) پنجاب وقار حسین نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں محکمہ زراعت کے زیر اہتمام زرعی شعبہ میں خواتین کی شراکت داری سے متعلق ڈیٹا مرتب کرنے بارے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری زراعت (پلاننگ) پنجاب شریں ناز سمیت محکمہ کے اعلیٰ افسران و این جی اوز کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔اسپشل سیکرٹری زراعت نے اس موقع پر مزید کہا کہ خواتین زرعی شعبہ کی ترقی میں نمایاں خدمات سر انجام دے رہی ہیں خاص طوپرکپاس کی چنائی،رائس ٹرانسپلانٹیشن اور جانوروں کی دیکھ بھال میں گاؤں کی سطح پر خواتین اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہیں۔محکمہ زراعت پنجاب زرعی شعبہ میں خواتین کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔اس موقع پرایڈیشنل سیکرٹری زراعت(پلاننگ) شریں ناز نے شرکاء کو بتایا کہ محکمہ زراعت سے خواتین کاشتکاروں کو بلاسود قرضہ جات کی سہولت فراہم کی گئی اور اس کے علاوہ تمام زرعی منصوبہ جات میں جہاں سبسڈی کا حصول مرد کاشتکار کر سکتے ہیں وہیں خواتین کاشتکار بھی محکمہ زراعت کی جاری سکیموں سے بھرپور استفادہ کر سکتی ہیں۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ کراپ رپورٹنگ کا شعبہ خواتین کے متعلق ڈیٹا مرتب کرنے سے متعلق اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔زراعت کے شعبہ میں خواتین کی شمولیت کے بغیر پیداواری اہداف کا حصول ممکن نہیں ہے۔ بعد ازاں ورکشاپ کے شرکاء سے چیف ایگزیکٹو پارب ڈاکٹر عابد محمود،ڈائریکٹر زراعت توسیع ہیڈکواٹر منیر احمد اورچیف پلاننگ اینڈ ایلیوایشن سیل رانا محمود سمیت دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار