ایشیا اردو

 محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کنو کی پیداوار ملک بالخصوص صوبہ پنجاب کی پہچان ہے جس میں اضافہ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رئے جارہے ہیں۔صوبہ پنجاب میں 4 لاکھ ایکڑ رقبہ سے زائد پر ترشاوہ پھل کے باغات لگائے گئے ہیں جس سے سالانہ قریباً 21 لاکھ ٹن سے زائد کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ہمارے ملک کے ترشاوہ پھلوں کی ڈیمانڈ پوری دنیا میں ہے۔ہمارا ملک سٹرس کی ایکسپورٹ کے اعتبار سے ساتواں جبکہ پیداوارکے اعتبار سے دنیا میں تیرہواں بڑا ملک ہے۔ سٹرس کی 95فیصد پیداوار صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتی ہے۔ہمارے ملک کوسٹرس کی برآمد سے ہر سال قریباً180 ملین ڈالر سے زائد کی آمدن حاصل ہوتی ہے۔ سٹرس کی پیداوار میں اضافہ کی گنجائش موجود ہے اور اس مقصد کیلئے جاری ریسرچ کیلئے حکومت فیاضانہ طور پر وسائل فراہم کر رہی ہے۔ گزشتہ سال پاکستان سے کنو کی ایکسپورٹ 03لاکھ95ہزار میٹرک ٹن سے زائد ہوئی جو کل پیداوار کا 17.37فیصد ہے۔رواں برس 22لاکھ 76ہزارمیٹرک ٹن سے زائد پیداوار متوقع ہے۔ترشاوہ پھلوں میں نشاستہ دار اجزاء کی کمی کی وجہ سے بعداز برداشت مٹھاس میں بہت کم تبدیلی واقع ہوتی ہے اس لیے پھلوں کو اس وقت توڑنا چاہیے جب ان میں مٹھاس کی مقدار مناسب حد تک پوری ہو چکی ہو۔پھلوں کی برداشت کے بعد درجہ بند ی یا گریڈنگ اہم ہے اس عمل میں پھلوں کو ایک چٹائی پر یا فیکٹریوں میں کنوئیر بیلٹ پر چھانٹا جاتا ہے اورتمام پھلوں کو مختلف گروہوں یا درجات میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ باغبان پھلوں کی گریڈنگ کرکے مارکیٹ میں بھیجیں۔ ایک ہی ٹوکری میں ہر قسم کے پھل اکٹھے کر دینے کی وجہ سے پھل کی مارکیٹ میں صحیح قیمت نہیں ملتی اور بیرون ملک برآمدات میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مختلف گریڈ زکے پھلوں کو نہ صرف علیحدہ پیک کر لیا جائے بلکہ ان کی مطلوبہ مارکیٹ میں ہی ان کو فروخت کرکے بہتر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔کنو کے پھل کوپکنے کے بعد جوس کی مقدار کا 33فیصد ہونا ضروری ہے یعنی پھل مکمل پکا ہوا ہو جبکہ دیگر پھلوں میں 2/3حصہ پکے ہوئے پھل ہو ں تو زیادہ بہتر ہے

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار