، درختوں اور گھاس پھوس میں عام پائے جانے والی شے ’سیلیولوز‘ میں نینو کرسٹل ملاکر اسپرے اور جل بناکرآپ جان لیوا مچھروں سے خود کو اوجھل کر سکتے ہیں اور اس طرح مچھر کاٹنے کے شرح 80 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
ہر سال مچھر لگ بھگ 35 کروڑ افراد کو بیمار کرتے ہیں اور محتاط اندازے کے مطابق بالخصوص افریقا میں لاکھوں افراد کو ڈینگی، ملیریا، زردبخار اور چکن گونیا جیسے خطرناک امراض میں مبتلا کرکے موت کا نوالہ بنا دیتے ہیں۔
اب یروشلم میں واقع، ہیبریو یونیورسٹی کے ڈینیئل ووئگناک اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ قدرت میں عام پائے جانے والا سیلیولیوز اور نینوذرات سے بنا کوئی اسپرے، مرہم یا جل مچھروں کے لیے قدرتی کیموفلاج کا سبب بن کر ان کے حملے کو روکتا ہے۔ جب گندھک کے تیزاب سے سے گزار کر اس کے نینوکرسٹل بنائے گئے تو وہ جلد اور مچھروں کے درمیان ایک ایسی باریک ترین تہہ بناتے ہیں کہ مچھر انسان کو محسوس نہیں کرسکتے۔
ڈاکٹر ڈینیئل نے تجرباتی طور پر اس کا اسپرے ایک ہاتھ پر کیا اور دوسرے ہاتھ کو ایسا ہی رہنے دیا۔ پھر دونوں ہاتھوں کو دس منٹ تک ایسے پنجرے کے اندر رکھا گیا جس میں مادہ ایڈس ایجپٹیائی مچھر کی 15 مادائیں موجود تھیں کیونکہ مادہ ہی کاٹتی اور مرض پھیلاتی ہے۔
ماہرین نے محسوس کیا کہ جس ہاتھ پر سیلیولیوز نینوکرسٹل (سی این ایس) کا اسپرے کیا گیا تھا، دوسرے ہاتھ کے مقابلے میں مچھروں نے اس پر 80 سے 90 فیصد کم کاٹا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یاتو سی این ایس کا مرہم یا اسپرے مچھروں کا بھگاتا ہے یا خود وہ ہاتھ کو مچھروں سے اوجھل کررہا ہے۔
کیمیائی کیموفلاج
ماہرین نے اس عمل کو کیمیائی کیموفلاج قرار دیا ہے جو ایک طرح سے ماحول دوست، مؤثر اور کم خرچ طریقہ ہے جو ہمیں مچھر کے وار سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اس کی بدولت غریب ممالک میں ہزاروں لاکھوں افراد کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
تاہم سی این ایس مرہم یا اسپرے پر مشتمل کسی شے کو بازار تک پہنچنے میں اب بھی کئی برس لگ سکتے ہیں۔ یہ تحقیق پی این اے ایس نیکسس میں شائع ہوئی۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار