ایشیا اردو

ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق باغات کی کامیاب اور نفع بخش کاشت کا انحصار ان کی مناسب دیکھ بھال پر ہے۔ باغبان تھوڑی سی توجہ سے نہ صرف پھل کی بہتر کوالٹی بلکہ زیادہ پیداوار کے حصول کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 5 فیصد برآمد کرتا ہے۔ اگر بین الاقوامی منڈیوں کی مانگ کے مطابق معیار کو بہتر بنایا جائے تو آم کی برآمدات میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے۔ آم کے پودے پر مختلف بیماریاں اور کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں ان کیڑوں میں آم کی گدھیڑی ایک انتہائی نقصان دہ کیڑا ہے۔ آم کی گدھیڑی کے بچے اور مادہ درختوں کی نرم شاخوں سے اپنے منہ کی سوئیاں چبھو کر رس چوستے ہیں اور جسم سے لیسدار مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ پھپھوندی اُگ آتی ہے اس طرح عمل ضیائی تالیف میں رکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے پودے کی خوراک کم بنتی ہے جس سے نرم شاخیں اور پھول خشک ہو جاتے ہیں اورنتیجتاً پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ماہ دسمبر میں آم کی گڈھیری کے انڈوں سے بچے نکلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ باغبان ان کی تلفی کیلئے آم کے پودوں کے گرد گوڈی کریں۔ تنے کے گرد زمین کھود کر کلوربائی ری فاس (chlorbyrifos) 10 ملی لٹر فی لٹر پانی میں ملا کر ڈالیں تاکہ بچے انڈوں سے نکلتے ہی زہر کے اثر سے مرجائیں۔ آم کے پودوں کے تنوں پر 1 فٹ چوڑائی کا بند لگائیں اور اس کے درمیان 1 انچ اچھی کوالٹی کے گریس کا بند لگائیں تاکہ گڈھیری کے بچے اوپر نہ چڑھ سکیں اور دوسرے دن بند کے نیچے لیمڈا سائی ہیلو تھرین (Lambda-cyhalothrin) یا بائی فینتھرین (Bifenthrin) بحساب 250 ملی لٹر 100 لٹر پانی میں ملا کر حسب ضرورت 3 دن کے تک سپرے کریں۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ کاشتکار اس ضمن میں ایک ہی زہر کا بار بار استعمال نہ کریں۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار