ایشیا اردو

کپاس کے کاشتکاروں کو چاہئیے کہ وہ ہر صورت31جنوری تک کھیتوں سے کپاس کی چھڑیاں کاٹ لیں اور کھیت میں فوری ہل چلا دیں یہ بات ڈائریکٹر سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہد محمود نے کاشتکاروں کے نام اپنے اہم پیغام میں کہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس عمل سے کھیت میں موجود گلابی سنڈی کے پیوپے اور سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیاںتلف ہو جائیں گی اور پروانوں کے باہر نکلنے کا خطرہ مکمل طور پر ختم ہوجائے۔ ڈاکٹر زاہد محمود نے بتایا کہ گلابی سنڈی کپاس کا انتہائی خطرناک کیڑا ہے جو کپاس کی فصل کے بعد اپنی زندگی کا دورانیہ کپاس کی باقیات پر مکمل کرتا ہے۔گلابی سنڈی کے تدارک کا ایک موثر طریقہ سرمائی نیند سوئی سنڈیوں کی تلفی ہے۔ کاشتکار کپاس کی چھڑیوں کوکاٹ لیں اور کاٹی گئی چھڑیوں کو کھیتوں سے نکال کر چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر عمودی حالت میں دھوپ میں اس طرح رکھیں کہ ان کے مڈھ زمین کی جانب ہوں۔کپاس کے بقیہ ان کھلے اور متاثرہ ٹینڈوں کی تلفی بھی یقینی بنائیں کیونکہ ایسے 80 فیصد ٹینڈوں میں سرمائی نیند سوئی ہوئی گلابی سنڈیاں موجود ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر زاہد محمود کا کہنا تھا کہ جننگ فیکٹریوں،آئل فیکٹریوں، آئل ملوں اور اینٹوں کے بھٹوں میں موجود کپاس کے کچرے کی تلفی کوہر صورت یقینی بنائیں۔اور کاشتکارکپاس کی چھڑیوں کو الٹ پلٹ کریں تاکہ دھوپ لگنے سے سرمئی نیند سوئی سنڈیاں پیوپا میں تبدیل ہوجائیں اور ان سے پروانے نکل کر مرجائیں۔ ذخیرہ شدہ کپاس کے بیج کو دھونی دیں تاکہ ان میں موجود سنڈیاں تلف ہو جائیں۔ چھڑیوں کے ڈھیروں، جننگ فیکٹریوں اورآئل ملوں میں ایک جنسی پھندہ ضرور لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ آف سیزن مینجمنٹ سے کپاس کی گلابی سنڈی کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور کپاس کی آئندہ فصل پر اس کے حملے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

You Might Also Like

Leave A Comment

جڑے رہیے

نیوز لیٹر

کیلنڈر

اشتہار